ڈیفالٹ کیا ہوتا ہے؟ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرتا ہے تو کیا ہوگا؟

What Happens When A Country Default?
Written by kahaniinurdu

 اس سوال کے جواب کو سمجھنے کے لیے پہلے اپکو پاکستان کی معیشت کو سمجھنا پڑے گا ۔ پوری دنیا کی کرنسی ڈالر ہے یعنی اسی کرنسی میں تجارت ہوتی ہے ڈالر جمع کرنے کے 3 طریقے ہیں ۔

1) تجارتی سرپلس جو  چین کوریا جاپان جرمنی اور خلیجی ممالک پیدا کرتے ہیں ۔

2) بیرونی سرمایہ داروں کی سرمایہ کاری  سے ڈالر کمانے والوں میں مغربی یورپ اور بھارت آسٹریلیا جیسے ممالک ہیں ۔ جبکہ امریکہ ڈالر چھاپ لیتا ہے ۔ پاکستان/مصر جیسے تجارتی خسارہ کرنے والے ۔

3) قرض لینا تیسری دنیا کےممالک کی واحد آپشن قرض جمع کرنا ہوتا ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ پاکستان قرض کیسے اٹھاتا ہے؟ڈیفالٹ 

پاکستان کچھ قرض تو چین سعودیہ جیسے دوست ممالک سے لے لیتا ہے ۔ کچھ عالمی ادارے جیسے ورلڈ بینک اور ایشین بینک مختلف منصوبوں کی مد میں دے دیتے ہیں ۔ ائی ایم ایف کے ڈالر، تجارت کے لیے استعمال نہیں ہوتے ۔ عموماً زیادہ تر ڈالر بانڈز سےجمع کیے جاتے ہیں ۔

بانڈز کیا ہوتے؟

بانڈز سادہ الفاظ میں investors سے سود پر قرض لینا ہوتا ہے ۔ یہ سود ملک کی سیاسی و مالی حالت سے مشروط ہوتا ہے ۔ جس ملک کی سیاسی و مالی حالت مستحکم ہو، اسکے بانڈز ہاتھوں ہاتھ انتہائی کم شرح سود پر خرید لیے جاتے ۔ کیونکہ ڈیفالٹ رسک نہیں یعنی لو رسک، لو ریٹرن لیکن جس ملک کی حالت پاکستان جیسی ہو ۔ اسکے بانڈز بلند شرح سود پر بکتےکیونکہ سرمایہ دار کو خدشہ ہوتا کہ یہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا اور اسکی سرمایہ کاری ڈوب جائےگی ۔

لہذا ہائی رسک، ہائی ریٹرن ۔ بانڈز کی شرح سود یا Yields کا دارومدار Credit rating پر ہوتا ہے ۔ جو ریٹنگ ایجنسیاں جاری کرتی ہیں اب صورتحال یہ ہے کہ رواں سال پاکستان شدید سیاسی و مالی عدم استحکام کا شکار ہے ۔ جسکی وجہ سے عالمی کریڈیٹ ریٹنگ ایجنسیاں فچ، موڈیز وغیرہ ۔ پاکستان کی کریڈیٹ ریٹنگ کو مسلسل downgrade کر رہیں ۔ اسی وجہ سے پاکستان کا ڈیفالٹ رسک، جو مارچ میں محض 5٪ تھا، اب تقریباً 93٪ ہو چکا ۔

کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا ہے ۔ ؟ ابھی باضابطہ طور پر نہیں ہوا کیونکہ کوئی ادائیگی سے معذوری نہیں کی ۔ پاکستان نے لیکن بانڈ مارکیٹ کا سرمایہ دار پاکستان کو ڈیفالٹ ۔ یعنی دیوالیہ ملک سمجھ کر treat کر رہا ہے اور بانڈز نہیں خرید رہا اسی لیے وزیراعظم نے یہ بیان دیا ہے ۔ سمجھ نہیں آ رہی پیسے کہاں سے آئیں گے ۔ پاکستان نے رواں مالی سال 30 جون 2022 تک تقریباً 22 ارب ڈالر جمع کرنا ہے ۔ یہ تب جمع ہوگا جب IMF، بانڈز مارکیٹ کو سگنل دے گی وہ تب سگنل دے گی جب آپ اسکی شرائط مانیں گے ۔

شرائط انتہائی سخت ہیں اور تسلیم کرنے سے نہ صرف کمپنی کے اللے تللے ختم ہو جانے ۔ بلکہ موجوہ حکومت کا کچومر نکل جانا ۔ اسکا واحد حل الیکشن ہیں تاکہ نئی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہو 5 سال کا اور وہ اپنی مقبولیت کی قربانی دے کر وہ سخت اصلاحات کر سکے ۔ پاکستان کی معیشت کے structural flaws کو درست کرے ورنہ ڈیفالٹ سر پر کھڑا ہے ۔ اب اگلا سوال ہے کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا تو کیا ہوگا ۔ ؟

پاکستان ڈیفالٹ تب ہوگا جب پاکستان قرض ادائیگی کی کوئی قسط ادا نہ کر پایا ۔ اس وقت پاکستان کے سرکاری خزانے میں کُل 6 ۔ 9 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 6 ۔ 5 ارب ڈالر دوست ممالک کے ہیں ۔ یعنی سرکاری خزانے میں اپنا مال صرف 40 کروڑ ڈالر ہے بنیادی طور پر کچھ پلے نہیں ہے ۔ اگر پاکستان افیشلی ڈیفالٹ ہوگیا تو پاکستان کو مذید قرض ملنا بند ہو جائے گا ۔ پاکستان کو اپنی درامدات، برامدات+ ترسیلات زر کے برابر کرنی ہوں گے ۔

پاکستان کی صعنتی/زرعی انتہائی کم اور ابادی انتہائی زیادہ ہے ۔ لہذا ہم پیاز سے لے کر دوائیاں اور سوئی سے لے کر جہاز سب کچھ درامد کرتے ۔ جب ڈیفالٹ کےبعد ہمیں امدن اور خرچ برابر کرنا پڑے گا تو ملک میں تیل اناج دوائیں مشینری کی سپلائی شارٹ ہو جائے گی ۔ جو خوفباک مہنگائی کو جنم دےگی اور مہنگائی، بچت کا خاتمہ کر دیتی ہے ۔ بچت نہ ہو تو مذید سرمایہ کاری نہیں ہو سکتی سرمایہ کاری نہ ہو تو روزگار ختم ۔

یہ شیطانی گھن چکر ہے اسی panic میں لوگ اپنے پیسے نکلوانے بینکوں کو دوڑیں گے ۔ جس سےبینکاری نظام تباہ ہو سکتا اسٹاک ایکسچینج تباہ ہو سکتی ڈیفالٹ ہوگا ۔ تو LC کھلنا مشکل ہو جائے گی انشورنس اور شپنگ کمپنیاں برامدی کنٹینرز پر بھاری پریمیم وصول کریں گی ۔ درآمدات کی وصولی ایڈوانس ہوگی غرض ناقابل تصور تباہی ہے ۔ منقول

Leave a Comment