ٹرانس جینڈر ایکٹ اور خواجہ سرا

transgender
Written by kahaniinurdu

ٹرانس جینڈر اور خواجہ سرا

ایک منٹ ایک منٹ اگر آپ دونوں ٹرمز کو انجانے میں ایک ہی سمجھ رہے ہیں ۔ تو آپ شدید غلط فہمی کا شکار ہیں،آجکل آپ یہ لفظ بہت سن رہے ہوں گے ۔ میرے پاس تو ٹی وی نہیں ہے کہ نیوز چینلز دیکھ سکوں ۔ سو فیس ُبک پہ ایک خاص قسم کی سٹیٹمنٹ یا اعلان ملامت گیری دیکھ رہا تھا تو سوچا پتا تو کروں معاملہ کیا ہے ۔ ۔

وہ مشہورِ زمانہ ایک ڈائیلاگ ہوا کرتا تھا کہ ہر بات کی تہہ میں ایک بات ہوتی ہے اور وہی ساری بات ہوتی ہے ۔ تو تہہ میں جانے کیلئے پہلے ٹرانس جینڈر اور خواجہ سرا میں ٹیکنیکل فرق جاننا ضروری ہے ۔ ۔

خواجہ سرا  :ٹرانس جینڈر vs خواجہ سر

فارسی زبان کے دو الفاظ سے مل کر بنا ہے ۔ اس سے مراد ایسے افراد ہیں جو عورتوں کی نگرانی پہ مامور ہوں ۔ پرانے زمانے میں یہ روایت عام تھی کہ بادشاہ راجے مہاراجے نواب اور امیر طبقہ کے لوگ اپنے حرم میں موجود عورتوں کی نگرانی و خدمت کیلئے ایسے افراد کو مامور کرتے تھے جو پیدائشی طور پہ نامرد ہوں ۔

کُھسرا لفظ خواجہ سرا کی ہی بگڑی شکل ہے ۔ ۔ ۔

خواجہ سرا یا مخنث بنیادی طور کوئی جنس نہیں،جنس صرف وہی ہیں جنہیں اللہ نے جنس قرار دیا ہے یعنی مرد اور عورت ۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مخنث کیا ہیں ۔ ؟ یہ درحقیقت ایک بیماری ہے ۔ یہ بالکل ایسے ہی ایک بیماری ہے جیسے آنکھوں سے معذور، سماعت سے محروم افراد ۔ دیگر معذور افراد کی طرح یہ لوگ بھی ہماری سپیشل توجہ اور کیئر کے حقدار ہیں ۔ ہم ہیں کہ اُلٹا انہیں تضحیک کا نشانہ بنا بنا کر اور نامردی کی گالی دے دے کر معاشرے کا ناکارہ جُزو بنا کر رکھ دیا ہے ۔

Harry kelinefelter نامی ایک امریکن ریسرچر نے ١۹۴۴ میں اپنی ریسرچ میں ایک بیماری:

‏Klinefelter Syndrome کی دریافت کی جو کہ اسی کے نام سے منسوب کی گئی ہے ۔ اس محقق کے مطابق ہیجڑا، یا خواجہ سراء انسانوں میں مرد یا عورت کی طرح سے کوئی تیسری صنف نہیں ۔ بلکہ ایک جسمانی بیماری ہے ۔ جس طرح دیگر پیدائشی بیماریوں کی وجہ سے اکثر بچوں میں پیدائشی اندھا گونگا اور بہرا پن آجاتا ہے ۔ تو بالکل اسی طرح کروموسومز Xاور Yکی تعداد کے عدم مطابقت کی وجہ سے بچہ کی جنس کا تعین نہیں ہو پاتا اور بچہ پیدائشی طور پر ابنارمل ہو جاتا ہے ۔ یعنی مردانہ اور زنانہ دونوں ہی صنف کے اوصاف تھوڑے بہت فرق کیساتھ آ جاتے ہیں ۔

ٹرانس جینڈر :

ٹرانس جینڈر کی اصطلاح کو بھی لوگ خواجہ سراؤں میں ہی شمار کرتے ہیں، جبکہ یہ غلط ہے ۔ ٹرانس جینڈر دراصل وہ افراد ہوتے ہیں جو بنیادی یا پیدائشی طور پر تو خواجہ سرا نہیں ہوتے ۔ بلکہ مکمل مرد یا مکمل عورت کے روپ میں پیدا ہوتے ہیں ۔ لیکن ہارمونز کی کمی بیشی اور نفسیاتی عوارض کے باعث بعد ازاں اپنی مخالف جنس میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ ٹرانس جینڈر کا مطلب بھی یہی ہے کہ ایسا فرد جس نے اپنی جنس کو ٹرانسفر کرلیا ہو ۔ ایسے افراد جنس کی تبدیلی کےلیے آپریشن یا ہارمونز تھراپی کروا کر مخالف جنس میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ ان میں یہ رُحجان کیوں پیدا ہو جاتا ہے اس حوالہ سے میڈیکل سائنس ابھی پورے وثوق سے نہیں بتا سکتی ۔ گو نفسیاتی و جینیاتی یا پھر ہارمونل عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں ۔

کافی سال پہلے مجھے تھائی لینڈ کے شہر فوکٹ میں ہاتھیوں اور تھائی کلچرل رقص کا مشہور زمانہ شو The Fantasea showدیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ جب مجھے بتایا گیا کہ شو کے زیادہ تر پرفارمرز ٹرانس جینڈر مرد تھے ۔ جو کہ عورت کا سوانگ بھر چکے تھے ۔ تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ وہ تو مقامی خواتین سے بھی زیادہ پرکشش لگ رہے رہی تھے ۔

:ٹرانس جینڈر ایکٹ

اب آتے ہیں حالیہ پاکستان ٹرانس جینڈر ایکٹ کی طرف ۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ وقت کی اہم ضرورت تھی ۔ جسے پاس کرکے ریاست نے اپنی ذمے داری پوری کی ہے ۔ کیونکہ مخنث یا خواجہ سرا اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وہ شرمناک چہرہ بنتے جارہے تھے ۔ جسے ہم اپنا بھی نہیں رہے تھے اور چھٹکارا بھی حاصل نہیں کرسکتے تھے ۔

یہ طبقہ قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی زندگی گزارنے کےلیے خواہش کے باوجود کوئی باعزت پیشہ اختیار کرنے سے قاصر تھا ۔ وراثت کے اپنے قانونی حق سے بھی محروم رہتے سو مجبور ہوکر پیٹ کا دوزخ بھرنے کےلیے رقص و سرور اور بسااوقات جسم فروشی کا سہارا لینے پر مجبور تھا ۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ میں غلط کیا ہے؟

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ قانون اس قدر اچھا ہے ۔ تو ہماری مذہبی جماعتیں اور دیگر طبقات اس کی مخالفت کیوں کررہے ہیں ۔ ؟ جیسا کہ اوپر بھی بیان کیا کہ یہ بل حقیقی خواجہ سراؤں کے تحفظ کےلیے تھا ۔ لیکن دراصل ہوا کچھ یوں کہ اس قانون کی تشکیل کے دوران مادرپدر آزاد حلقوں نے اس میں کچھ غیر فطری اور متنازعہ شقیں شامل کروادیں ۔

جیسے کہ اس بل کی شق نمبر 3 اور اس کی ذیلی شق نمبر 2 میں کہا گیا ہے ۔

کہ کسی بھی شخص کی جنس کا تعین اس کی اپنی مرضی کے مطابق ہوگا ۔ یہاں سے ہم جنس پرستی کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔ اب اگر کوئی مرد کسی مرد سے شادی کرنا چاہے ۔ تو وہ نادرا میں جاکر ایک جھوٹا بیان حلفی جمع کروائے کہ مجھ میں عورت کی حسیات پیدا ہوچکی ہیں ۔ نادرا بغیر کسی میڈیکل چیک اپ کے اس کے جھوٹے بیان حلفی کی بنیاد پر اسے عورت کا شناختی کارڈ جاری کردے گا ۔

حالانکہ مادر پدر آزاد معاشرے برطانیہ میں بھی ایسا کرنے کےلیے میڈیکل کی شرط موجود ہے ۔ لیکن ہم نے اس معاملے میں برطانیہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ اس طرح کی دیگر شقیں قرآن کی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہیں ۔ کیونکہ قرآن مجید فرقان حمید میں واضح طور پر کہا گیا ہے ۔ کہ انسان اپنے جسم کے بارے میں خود فیصلہ نہیں کرسکتا ۔ انسانی جسم اللہ رب العزت کی امانت ہے ۔ اس کا تصرف بھی اللہ رب العزت کے احکامات کی روشنی میں کیا جائے گا ۔

:  ٹرانس جینڈر ایکٹ کامنفی استعمال

اس قانون کی ایسی ہی شقوں کی بدولت اس کا منفی استعمال کیا جارہا ہے ۔ بعض ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ نادرا کے ریکارڈ کے مطابق صرف تین سال کے قلیل عرصے میں 29000 درخواستیں موصول ہوئیں ۔ جن میں 16530 مردوں نے اپنی جنس عورت میں تبدیل کروائی ۔ 15154 عورتوں نے اپنی جنس مرد میں تبدیل کروائی اور جن کےلیے قانون بنایا گیا تھا ۔ یعنی جن کی آڑ لی گئی تھی، جن کے تحفظ کا پرچار کیا گیا تھا ۔ ان کی کل 30 درخواستیں موصول ہوئیں ۔ ان میں 21 خواجہ سراؤں نے مرد کے طور پر اور 9 نے عورت کے طور پر حیثیت اختیار کی ۔

اصلاح کی کیا صورت ہے؟ٹرانس جینڈر اور خواجہ سرا

حکومت کو چاہیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی معاونت سے اس قانون کی غیر اسلامی اور غیر شرعی شقوں کا خاتمہ کیا جائے ۔ اور فرد کے ذاتی بیان کو کافی نہ سمجھا جائے بلکہ اعلیٰ سطح کے میڈیکل بورڈ کے سرٹیفیکٹ سے مشروط کیا جائے ۔ مزید برآں اس قانون کا نام تبدیل کیا جائے ۔ کیونکہ ٹرانس جینڈر ایک الگ سے تہذیب ہے، جنہیں ایل جی بی ٹی یعنی لزبین، گے، بائی سیکسوئیل کے نام پکارا جاتا ہے ۔ غیر اسلامی شقوں کی تبدیلی کے بعد اسے اسلامی نام کے ساتھ نافذ کردیا جائے ۔ اسی میں حقیقی خواجہ سراؤں کی بہتری ہے ۔ بصورت دیگر کہیں ایسا نہ ہوکہ حکومت دباؤ میں آکر اس قانون کو بالکل ہی ختم نہ کردے ۔

ڈاکٹر اسد امتیاز ابو فاطمہ

۲۵/۹/۲۲

ٹرانس جینڈر اور خواجہ سرا

:مزید پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔

نوٹ :- اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو  ۔

Leave a Comment