شمسی رکشے رکشہ عام آدمی کی سواری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف لاہور میں ایک لاکھ سے زائد رکشے چلتے ہیں۔ اگر کوئی ٹیک اسٹارٹ اپ پاکستان میں تیار کردہ سولر ہائبرڈ رکشے متعارف کروائے۔ تو ایک طرف مہنگا درآمدی پٹرول بچایا جا سکتا ہے۔ تو دوسری طرف عوام کو ایک ماحول دوست اور سستی سواری مہیا کی جا سکتی ہے۔
رکشے کا حجم بڑا جبکہ وزن کم ہوتا ہے۔
اسلیے ایک آئیڈیل سولر آبجیکٹ بن سکتا ہے۔ یہ شہر کی سڑکوں پر مناسب رفتار میں۔ سولر اور بیٹری کی مدد سے چلے جبکہ لمبے روٹ پر یا چڑھائی وغیرہ پر پٹرول کا جائز استعمال کر لے۔ اسکی پوری باڈی بجائے فائبر گلاس کے، سولر پینل پر مشتمل ہو۔ اس مقصد کیلئے ہارڈ سولر پینلز اور سافٹ سولر شیٹس دونوں کا استعمال بخوبی کیا جا سکتا ہے۔
رکشے کی ساخت غیر قانونی چنگ چی رکشے کی بجاۓ قانونی آٹو رکشے جیسی ہو۔ تاکہ روڈ سیفٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اسوقت نارمل رکشے کی قیمت ڈیرھ سے دو لاکھ روپے ہے۔ سولر رکشے کی قیمت اگر تین سے چار لاکھ تک محدود کی جا سکے۔ تو ممکنہ پیٹرول کی بچت کی وجہ سے عوام ضرور اسے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کریں گے۔
solar rickshaw in pakistan
کُچھ عرصہ قبل یونیورسٹی آف لاھور میں ۔
ہائبرڈ رکشے کی ایک پروٹوٹائپ پر کُچھ کام کیا گیا جو انتہائی خوش آئند ہے۔ اگر اسی رکشے میں سولر فیچر بھی ایڈ کر لیا جائے تو سونے پر سہاگہ ہو جائیگا۔ اس کے علاوہ پاکستانی موٹر بائیکس کی مارکیٹ میں پہلے ہی ۔جولٹا والوں نے ہائبرڈ الیکٹرک بائیکس متعارف کروا دی ہیں۔
لہذا ان تمام بلڈنگ بلاکس کی موجودگی میں سولر رکشہ ایک اچھی انوویٹیو پراڈکٹ بن کر مارکیٹ میں اُبھر سکتا ہے۔ ہمیں اگر بطور قوم قرض کی بیساکھیاں پھینک کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے۔ تو نوجوان نسل کو آؤٹ آف دی باکس سوچ کر عملی میدان میں اُترنا ہو گا۔ ہزار لیڈر اور موٹیویشنل اسپیکر ایک طرف اور ایک بندہ جو میدانِ عمل میں نکل کھڑا ہو ایک طرف۔
صحبتِ پیرِ روم سے مجھ پہ ہُوا یہ راز فاش لاکھ حکیم سر بجیب، ایک کلیم سربکف مثلِ کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی اب بھی درختِ طُور سے آتی ہے بانگِ’ لاَ تَخَفْ‘
شمسی رکشے – solar rickshaw in pakistan
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔
نوٹ :- اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔
Leave a Comment