اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد چھوٹا سا شہر ہے ۔ جس کے اندر ان گنت کامیابیوں کے راز پنہاں ہیں ۔ اوکاڑہ سے 12 کلومیٹر مشرق کی طرف جبکہ لاہور سے 116 کلومیٹر مغرب کی جانب جی ٹی روڈ اور موٹر وے کے سنگم پر رینالہ خورد شہر واقع ہے ۔
صدیوں پہلے یہ علاقہ بنجر اور غیر آباد ہوا کرتا تھا ۔ جہاں بیری کے درختوں کی بہتات تھی ۔ “بیری جسے پنجابی میں مَلی یا مَلے بھی کہتے ہیں اسی وجہ سے اس جگہ کا نام ملیانوالہ پڑ گیا ۔ “اس خطے پر جب انگریزوں کی حکومت آئی تو انہوں نے سنہ 1914 میں باقاعدہ طور پر اس شہر کی بنیاد رکھی ۔
شہر کا نام اس وقت کے کرنل ورنلر کی بیٹی رینالہ کے نام پر رکھا گیا ۔ اس علاقےکو آباد کرنے کے لئے یہاں کے 20 گاؤں فوجیوں کو الاٹ کئے گئے ۔ جو آج بھی ون ایل کے نام سے مشہور ہیں ۔ رینالہ خورد شہر کی آبادی 72 ہزار کے قریب ہے شہر کی دو یونین کونسلز ہیں اور رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 35 ہزار ہے ۔
کرنل ورنلر نے سنہ 1913 میں رینالہ خورد میں پانچ ہزار ایکڑ زمین لیز پر لے کر ایک سٹڈ اسٹیٹ فارم بنایا ۔ جہاں گھوڑوں کی افزائش، جانوروں کے لیے چارہ اور ڈیری مصنوعات تیار کی جاتی تھیں ۔ قیام پاکستان کے بعد اس فارم کو فوج نے قبضہ میں لے لیا جو کہ اب بھی موجود ہے جہاں اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کی افزائش ہوتی ہے ۔
یہاں کے گھوڑے بین الاقوامی ڈربی ریس میں کئی بار جیت کر رینالہ خورد کا نام روشن کر چکے ہیں ۔ سنہ 1924 میں بننے والی نہر لوئر باری دو آب جو کہ 12 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ کو سیراب کرتی ہے ۔ جس میں رینالہ خورد کا 60 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ بھی شامل ہے ۔ رینالہ خورد میں نہر لوئر باری دوآب سے چھوٹی بڑی آٹھ نہریں نکلتی ہیں جو یہاں کی زرعی زمینوں کو سیراب کرتی ہیں ۔
انجینئر سر گنگا رام نے سنہ 1925 میں لوئر باری دوآب پر ایک سمال ہائیڈل پاور سٹیشن بنایا ۔ جس سے ایک اعشاریہ ایک میگا واٹ بجلی پیدا کی جاتی تھی ۔ یہ پاور سٹیشن آج بھی کام کر رہا ہے لیکن حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے صرف 450 کلو واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے ۔ نہر لوئر باری دو آب کے ایک طرف رینالہ خورد شہر آباد ہے ۔ دوسری طرف سٹیٹ ہے جسے میم سٹیٹ کہا جاتا ہے ۔
1913 میں اس میم نے اپنی سٹیٹ میں لکڑی کاعالیشان بنگلہ بھی تعمیر کروایا تھا ۔ جو آج بھی اپنی خوبصورتی کی مثال ہے ۔ لیکن اب اس بنگلے میں آرمی کے دفاتر بنے ہوئے ہیں ۔ رینالہ خورد کا مچلز فروٹ فارم جو کہ دنیا کی بڑی فوڈ کمپنیوں میں شمار ہوتا ہے ۔ اسے دو انگریز بھائیوں جنہیں مچلزبرادرز کہا جاتا تھا نے 1933 میں قائم کیا تھا ۔
مچلز کارخانے کے ساتھ عیسائی مشنری کی طرف سے 1923 میں بنایا جانے والا خواتین کی سلائی کڑھائی کا فلاحی ادارہ بنایا ۔ جو اب فاطمہ ڈسپنسری کے نام سے موجود ہے جس کی نگرانی ایک انگریز خاتون کرتی ہیں ۔ سنہ 1923 میں ہی مچلز کارخانے کی ایک مربع زمین پر ایک کانونٹ گرلز سکول اور چرچ بھی بنایا گیا تھا جو آج بھی موجود ہے ۔ لاہور اور کراچی کی بڑی ریلوے لائنز بھی اسی شہر سے گزرتی ہیں ۔
رینالہ خورد میں 1923 میں ایک ریلوے اسٹیشن بھی بنایا گیا تھا ۔ لیکن 2012 میں اس ریلوے سٹیشن پر تمام گاڑیوں کے سٹاپ بند کر دیئے گئے ۔ رینالہ خورد شہر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے تین تین سرکاری ہائی سکول اور ایک ہائر سیکنڈری سکول موجود ہے ۔ اس کے علاوہ ڈگری کالج، ووکیشنل ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ، ڈی پی ایس سکول، فوجی فاؤنڈیشن سکول، سپیشل ایجوکیشن سکول۔ ایک یونیورسٹی کیمپس اور پندرہ کے قریب پرائیوٹ سکولز بھی موجود ہیں ۔
شہر میں دارالمطالعہ سرکاری لائبریری بھی بنائی گئی تھی جو اب بند ہو چکی ہے ۔ یہاں ایک مرکزی ڈاکخانہ بھی ہے ۔ عوام کو تحفظ دینے کے لئے دو پولیس سٹیشن بنائے گئے ہیں ۔ زرعی اجناس کی خرید وفروخت کے لیے 1913 میں شہر کے وسط میں ایک غلہ منڈی بنائی گئی ۔ رینالہ خورد میں سو سالہ قدیم پن چکی آج بھی مکینوں کو صحت بخش آٹا فراہم کر رہی ہے ۔ یہ چکی 1912 میں سر گنگا رام نے لگوائی تھی ۔
شہر میں بلدیہ کا دفتر بھی ہے جس کا افتتاح 29 نومبر 1968 کو مظفر قادر سی ایس پی، ڈپٹی کمشنر ساہیوال نے کیا تھا ۔ عوام کو صحت کی سہولتیں دینے کے لیے ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال قائم ہے ۔ یہاں جانوروں کے لیے ایک شفا خانہ بھی ہے ۔ شہر میں چھ مساجد اور چھ دینی مدارس بھی ہیں ۔ رینالہ خورد میں کھیلوں کے فروغ کے لیے 1982 میں اس وقت کے ممبر قومی اسمبلی سید سجاد حیدر نے ایک سٹیڈیم بھی بنوایا تھا ۔ لیکن حکومتی عدم توجہ کی بنا پر زبوں حالی کا شکار ہے ۔
قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر عبدالرؤف اور قومی ہاکی ٹیم کے دو اولمپین کھلاڑی محمد سرور اور محمد زبیر کا تعلق بھی رینالہ خورد سے ہے ۔ ادبی لحاظ سے اقبال اسد، راؤ سخاوت اور دلبر ساقی یہاں کی نمایاں شخصیات تھیں ۔ روحانی بزرگ خواجہ عبدالصمد کا مزار بھی شہر میں ہے ۔ جہاں دنیا بھر سے عقیدت مند ان کی روحانیت سے فیض یاب ہونے کے لیے آتے ہیں ۔
گورنمنٹ ڈگری کالج رینالہ خوردشہر کے زیادہ تر لوگ کاروباری اور ملازمت پیشہ ہیں ۔ ملازمت پیشہ لوگوں میں اکثریت پاک فوج میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے ۔ یہاں ایک ٹیلی فون ایکسینج بھی ہے ۔ رینالہ خورد کی مشہور شخصیات کا ذکر کریں تو ڈاکٹر رشید اور ڈاکٹر ذکاء کا شمار یہاں اولین ڈاکٹر میں ہوتا ہے ۔ حکیم ہارون الرشید کا بھی طب کی دنیا میں ایک نام ہے ۔
راؤ عبدالرشید آئی جی پنجاب اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مشیر رہ چکے ہیں ۔ راؤ جلیل بھی ڈی آئی جی پنجاب رہ چکے ہیں ۔ ضربِ عضب کےچار فوجی شہدا کا تعلق بھی رینالہ خورد سے ہے ۔
Leave a Comment