urdu sex story | ماموں کا بانجی کے ساتھ زبردستی زنا سبق آموز کہانی

ماموں کا بانجی کے ساتھ زبردستی زنا سبق آموز کہانی
Written by kahaniinurdu

ماموں کا بانجی کے ساتھ زبردستی زنا سبق آموز کہانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام علیکم

میرا نام ماریہ ہے میں تین بھائیوں کی اکلوتی بہن ہوں ۔ ایک بھائی مجھ سے بڑا ہے اور دو بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں ۔ جب سے ہوش سنبھالا گھر میں غربت اور ماں باپ کی لڑائی دیکھی ۔ اس لڑائی کی وجہ سے میرا بڑا بھائی ماموں کے پاس بھیج دیا گیا ۔ لڑائی کی سب سے بڑی وجہ ابو کی بدزبانی اور کوئی کام نہ کرنا تھی ۔ امی سارا دن سلائی مشین پر محلے کی عورتوں کے کپڑے سلائی کر کے ہماری روٹی کا بندوبست کرتی تھی ۔ امی ابو کی روز روز کی لڑائی کی وجہ سے میں صرف پرائمری تک ہی پڑھ سکی تھی ۔

مجھ سے چھوٹا بھائی ابھی چار سال سکول گیا تھا ۔ بڑی مشکل سے چوتھی تک پڑھ سکا تھا اس کے بعد اس نے کہا کہ میں نے مکینک کا کام سیکھنا ہے ۔ سب سے چھوٹا بھائی جس کی عمر 7سال ہے ۔ وہ پرائیویٹ سکول میں پڑھ رہا ہے وقت کا کام ہے ۔ گزرنا لہذا وہ گزرتا گیا دیکھتے ہی دیکھتے میری  نےجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ دیا ۔ سیانے لوگ کہتے ہیں جوانی مستانی ہوتی ہے مگر کہتی ہوں لوگ غلط کہتے ہیں ۔

میری امی کا ایک کزن جو دبئی میں جوب کرتا تھا ۔ماموں کا بانجی

اس کا نام ماجد تھا پیار سے اسے ماجو کہتے تھے اور میں بھی اسے ماجو ماموں کہتی تھی ۔ امی ابو کی لڑائی کی وجہ سے مجھے بھی بد دعائیں ملتی امی کہتی تھی ۔ جب سے تم پیدا ہوئے ہو ہمارے گھر میں بدنصیبی آئی ہے ۔ ہمارے گھر کے حالات ایسے ہیں امی کی باتیں سن کر میرا بہت دل دکھتا تھا ۔ میں تنہائی میں بیٹھ کر روتی اللہ سے رو رو کر دعا کرتی کہ یااللہ امی ابو کو اتفاق دے ۔ غربت سے  تو میں پہلے ہی تنگ ہوں کم ازکم لڑائی تو نہ ہو ۔

پہلی بار جب ماموں ہمارے گھر آئے اس وقت میری عمر  10 سال تھی ۔ دروازے پر دستک ہوئی امی نے کہ مائرہ جاؤ دیکھو کون آیا ہے ۔ میں نے دروازہ کھولا تو سامنے ماموں موٹر سائیکل لئے کھڑے تھے ۔ میں نے دروازہ کھول دیا ماموں موٹر سائیکل لے کر اندر آ گئے ۔ امی نے مجھے کہا جاؤ چائے بنا کر لے آؤ میرے ابو کے رویے کی وجہ سے ہمارے گھر میں رشتہ دار کم ہی آتے تھے ۔ ماموں ماجو بھی تقریبا پانچ سال کے بعد آئے تھے ۔

میں نے پوچھا ماموں دوبئی سے کب آئے ہیں ۔ بولے چار دن ہوگئے ہیں پھر سوچا کہ باجی کائنات کو مل آؤں اچھا ماموں میرے لیئے کیا لائے ہو ۔ میں نے جلدی سے کہا تو بولے میں آگیا ہوں یہ کم ہے کیا اس وقت ان کی یہ باتیں سمجھ میں نہ آتی تھی ۔ مگر بعد میں خود پتہ چلا ایک دن ہمارے ساتھ رہے پھر چلے گئے ۔ جاتے وقت مجھے 500 روپے دے  گے اور ہمارے گھر کا موبائل نمبر لے گے ۔ کہ جاکر آپ لوگوں کو فون کرتا رہوں گا ۔

وقت امی ابو کی لڑائی میں گزرتا گیا دو تین ماہ بعد بھائی آتا ایک دن مشکل سے رہتا پھر چلا جاتا ۔ماموں کا بانجی

امی کو بڑے بھائی سے زیادہ پیار تھا اسے کہتی تھی کہ تم ہی نے تو میرے دکھ ختم کرنے ہیں ۔ میں تو تنگ آ گئی ہو تمہارے باپ کی باتیں سن کر دل لگا کر پڑھائی کیا کرو ۔ اللہ تمہیں کامیاب کرے گا میں 12 سال کی ہوئی تو امی نے میرا محلے میں آنا جانا بند کر دیا ۔ بقول ان کے میں اب بڑی ہو گئی تھی ۔ اسی دوران میری آنٹی ماجدہ کی اچانک وفات ہو گئی ۔ ہم سب وہاں پہنچ کے وہ مجھ سے بہت پیار کرتی تھی ۔ تین دن ہم وہاں رہے وہاں ہمارے ماموں ماجو بھی آئے ہوئے تھے ۔

تین دن میں وہ زیادہ تر ہمارے ساتھی رہے ۔ حالانکہ یہ وفات کا موقع تھا ان کو باہر مردوں میں بیٹھنا چاہیے تھا ۔ مگر وہ ہر وقت میرے آگے پیچھے ہی رہتے باتوں باتوں میں ماموں نے میرے ہاتھ چوم لیے ۔ کہا تمہارے ہاتھ بڑی خوبصورت ہیں ۔ مجھے ان چیزوں کا علم نہیں تھا ہم لوگ واپس آنے کے لیے تیار ہو رہے تھے ۔ مامو ں ماجو کمرے میں آ گئے اور کہا میں کل ۔ آپ لوگوں کے گھر آؤں گا آپ لوگوں سے ملنے کا دل چاہتا ہے ۔

امی نے کہا آج ہی آجاؤ تمہارا اپنا گھر ہے تم غیروں کی باتیں کیوں کرتے ہو ۔ ماموں ماجو بولے نہیں میں کل آپ کے علاقے میں کسی کام کے لئے آ رہا ہوں ۔ جب بھی آپ کے گھر بھی چکر لگا لوں گا ایک ضروری بات تو میں بتانا بھول ہی گئی ۔ ماموں دبئی سے مسلسل یا تین گھنٹے فون پر بات کرتے ۔ امی سے بمشکل دس منٹ بات کرتے باقی ساری باتیں تو مجھ سے کرتے ۔

مجھے کہتے میرا دل نہیں لگتا پاکستان بڑا یاد آتا ہے ۔

کبھی اپنی بیوی کے بتاتے کہ اس نے یہ کہا ہے وہ کہا ہے ۔ میں بڑا حیران ہوتی ہیں کہ ماموں یہ باتیں مجھے کیوں بتاتے ہی ۔ ں میں ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ باتیں امی کو نہ بتانا عمر کے جس حصے میں تھی ۔ اکثر لڑکیوں سے ایسی غلطی ہو جاتی ہے ۔ دوسرے دن صبح 9 بجے ہیں ماموں ہمارے گھر آگئے ۔ ہم ابھی ناشتہ کر رہے تھے ماموں کافی ساری چیزیں میرے لیے بھی لائے ۔ پونی کلپ کپڑے وغیرہ وغیرہ مجھے کمرے میں لے گئے اور ساری چیزیں مجھے دیں ۔

پیار سے سر پر ہاتھ پھیرا اس کے بعد امی نے آواز دی تو ہم باہر آگئے ۔ باتوں باتوں میں امی نے کہا ماجو اب مائرہ بڑی ہو رہی  ہے ۔ اس کا رشتہ تو تلاش کرو وہ مسکرا کر بولے میری چھٹی پوری ہوگئی ہے ۔ اگلی دفعہ آؤں گا تو اپنی مائرہ کے لیے اچھا سا رشتہ تلاش کروں گا ۔ ماموں تقریبا دو سال بعد پاکستان آئے تھے کہنے لگے ۔ مائرہ کو ہمارے پاس بھیج دو تین دن بعد چھوڑ جائیں گے ۔ امی نے کہا میری طبیعت خراب ہےاس دفعہ  رہنے دو اگلی دفعہ لے جانا ۔

وقت گزرتا گیا ماموں ماجو کی باتوں میں آتی گئی ۔ جب بھی فون آتا ماموں کہتے کمرے میں جا کر بات کرو ۔ میں جلدی سے کمرے میں جاتی اکثر امی ابو کی لڑائی ہو رہی ہوتی ۔ ماموں کہتے تمہاری امی ابو ہر وقت لڑتے ہیں انہیں کچھ سمجھاؤ ۔ میں دل ہی دل میں کہتی جب امی ابو  کو خود احساس نہیں ہے یا جو مجھے بددعائیں دیتے ہیں ۔ وہ میری بات کیسے مان سکتے ہیں ۔ ایک دن امی ابو کی لڑائی عروج پر تھی ہم بہن بھائی خاص کر ان کے نشانے پر تھے ۔

اب وہ کہتے مائرہ بڑی ہو گئی ہے اس کا خیال رکھا کرو امی کہتی تم گھر پر ہوتے ہو تمہیں خیال رکھ لیا کرو ۔

یہ باتیں سن کر مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے ۔ یہ کیسی ماں ہے جسے پتہ ہی نہیں کہ اس کی بیٹی جوان ہو گئی ہے ۔ یا پھر اسے کچھ اچھا برا بتانا ہے بس امی ابو کے پاس بیٹھی تو یہی گلہ کرتی ۔ کہ یہ دس بجے تک سوئی رہتی ہے گھر کے کام نہیں کرتی سلائی مشین پر نہیں بیٹھتی ۔ خیر کچھ باتیں اپنے پاس سے بنا کر کہتی مجھے بڑا دکھ ہوتا 2سال اور گزر گئے ۔ ماموں ایک بار پھر پاکستان چھٹی پر آئے ۔ ایک ہفتے کے بعد ہمارے گھر آئے تو اپنی بیگم کو بھی ساتھ لائے ۔

رسمی دعا سلام کے بعد ماموں نماز پڑھنے چلے گئے ۔ ان دونوں کے رویے سے لگتا تھا کہ ان کی آپس میں نہیں بنتی ۔ ماموں مجھے جو کچھ اپنی بیوی کے بارے میں بتاتے میں سچ مان لیتی تھی ۔ بہرحال مجھے دل سے ان کی بیگم اچھی لگتی تھی ۔ ایک دن ہمارے پاس رہے دوسرے دن  صبح کا ناشتہ کرکے چلے گئے ۔ جاتے جاتے مجھے کہا تیار رہنا ہم آپ کو لینے آئیں گے ۔ امی نے بھی مجھے ان کے گھر جانے کی اجازت دے دی  14سال کی عمر کو پہنچی ۔ تو ہر کسی کا دھیان میری طرف ہو کیا ۔

محلے میں دھوم مچ گئی کہ ان کی بیٹی تو ماشاء اللہ بہت خوبصورت ہے ۔ محلے کی جو بھی عورت آتی مجھے دیکھ کر حیران رہ جاتی ۔ پتلی کمر باریک ہونٹ ناگن سی زلفیں محلے کی لڑکیاں کہتی تمہیں تو کسی امیر کے گھر پیدا ہونا چاہیے تھا ۔ گورا چٹا رنگ اور باریک نین نقوش ۔ موبائل کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی امی سلائی مشین پر بیٹھ کر کام کر رہی تھی ۔ میں کمرے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہی تھی امی نے آواز دی مائرہ  دیکھو تو فون کس کا ہے ۔

میں نے کہا جی امی اور پھر موبائل کی طرف بڑھ گئی دیکھا تو ماجو ماموں کا نمبر سامنے تھا ۔

امی کے پاس موبائل لے کر کی امی نے کال ریسیو کی اور کچھ باتیں ان کہی کہ مجھے آواز دی کہ آکر بات کر لو ۔ رسمی سلام دعا کے بعد ماموں نے کہا کہ ہم آ جا رہے ہیں ۔ تم ابھی تیار ہو جاؤ تم نے تین دن ہمارے پاس رہنے میں نے کہا ٹھیک ہے ۔ ماموں نے ہنستے ہوئے کال کاٹ دی میں نے الماری سے ریڈ کلر کا ریشمی سوٹ نکالا واش روم سے نہا کر نکلی تو آسمان پر ہلکے ہلکے بادل تھے ۔ ابھی میں تیار ہو رہی تھی کہ دروازے پر ہارن کی آواز آئی امی نے کہا ۔

جاؤ دروازہ کھولو میں دوڑ کر گئی دروازہ کھولا تمام ماموں ماجو اور ان کی بیگم سامنے کھڑے تھے ۔ ماموں نے آتے ہی کہا ماہرہ جلدی سے تیار ہوجاؤ موسم پہلے ہی خراب ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ راستے میں بارش ہو جائے میں نے کہا ٹھیک ہے ۔ پھر جلدی جلدی سے تیار ہوئی ہلکا سا میکپ  کیا امی کو گلے لگا کر ملی ابو کو ملی چھوٹا بھائی گھر میں نہیں تھے ۔ ان سے نہ مل سکی ماموں نے کہا کہ تین دن بعد واپس چھوڑ جاؤں گا ۔

امی نے بھی کچھ نہ کہا پھر ہم لوگ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر ماموں کے گھر کی جانب روانہ ہو گے ۔ راستے میں ایک جگہ پر لگائی ماموں ماجو  نے ہمیں فروٹ چاٹ لے کر دی ۔ ہم نے خوب مزے لے کر کھائی  شام چار بجے ہم لوگ گھر پہنچ گئے ۔ یہاں پہنچ کر مجھے گھر کی یاد آئی ۔ ماموں کہنے لگے پریشان نہ ہو ہم جلد ہی تمہیں گھر چھوڑ کر آئیں گے ۔ رات کا کھانا ہم سب نے اکٹھے کھایا میں نے بھی نہ چاہتے ہوئے دو تین نولے کھائے ۔

کھانا کھانے کے دوران ماموں نے کہا کہ آج میں نے کہیں کام سے جانا ہے ۔ماموں کا بانجی

اس لیے رات کو شاید میں واپس گھر نہ آ سکوں ۔ تم اپنی ممانی کے کمرے میں ہی سو جانا ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے ماموں جیسا آپ کہیں گے ۔ تھوڑی دیر ٹی وی دیکھنے کے بعد میں ماموں کے کمرے میں چلی گئی ۔ ممانی بھی سونے کی تیاری کر رہی تھی ۔ گھر میں اور کوئی نہیں تھا ہم دونوں سو گئے ۔ اس رات کیا ہوا میں کیسے کیسے لٹی میں کچھ بھی نہیں بتانا چاہتی ۔ تین دن بعد ماموں نے کہا تیار ہو جاؤ تمہیں گھر چھوڑ آؤں ۔

میری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ ماں باپ کو کیسے منہ لگاؤں گی ۔ سارے راستے کوئی بات نہ ہوئی دروازہ امی نے کھولا میں دوڑ کر ان سے لپٹ گئی ۔ جی بھر کر روئی اتنا روئی کے امی نے کہا مائرہ اب گھر آگئی ہو تو رو کیوں رہی ہو ۔ میں امی کو کیسے سمجھاتی تمہاری بیٹی گھر تو آگئی ہے ۔ پر  تمہارے بھائی نے وہشی درندہ بن کر ان کی بیٹی کی عزت گنوا دی ۔ پیروں تلے روند دیا ہے تمہارے کزن نے تمہاری بیٹی کا وہ حشر کیا ہے ۔

واپس آتے ہوئے ماموں نے مجھے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اگر تم نے اپنے امی یا ابو کو کچھ بتایا ۔

تو تمہارے گھر والوں کو ایسا نقصان پہنچاوں گا کہ تم ساری عمر یاد رکھو گی ۔ ماموں مجھے چھوڑ کر فورا واپس چلے گئے ۔ میں نے دل میں کہا امی تمہاری  بددعائیں قبول ہوگئی ہیں ۔ لیکن دل کی بات زبان پر نہ لا سکی بس یہی کہا ماموں کے گھر وقت بہت اچھا گزرا ۔ اس کے بعد ماموں ماجو جب بھی  فون کرتے مجھ سے بات ہی نہ کرتے ۔ وقت گزرتا گیا تقریبا دو سال کا عرصہ یوں ہی بیت گیا اتوار کا دن تھا موبائل پر کال آئی ۔

امی نے کال سنی تو کال  کرنے والا ان کا چھوٹا کزن یعنی ماجو کا چھوٹا بھائی تھا ۔ اس نے بتایا کہ ماجو ماموں کو پاکستان آئے ہوئے تقریبا دو ماہ ہو گئے ہیں ۔ آج وہ کیری ڈبے میں واپس جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر اچانک ہی گاڑی کا ٹائر پھٹا  اور گاڑی کو آگ لگ گئی ۔ ماجد کے جسم کو ایسی آگ لگی کے موقع پر جاں بحق ہوگیا ۔ باجی آپ کو اطلاع دے رہا ہوں تین بجے اس کا جنازہ ہے ۔ آجائیے گا میں نے امی سے پوچھا کس کا فون تھا ۔

امی بولی ماجد کی گاڑی کو آگ لگ کئی ہے وہ زندہ جل گیا ہے ۔ فورآ ہی میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ۔ میں دوڑ کر کمرے میں گئی اللہ کے کلام کو سینے سے لگایا اور کہا یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ۔ تو نے دنیا میں ہی مجھے انصاف دے دیا ۔ امی نے پوچھا تمہیں ماموں کی وفات کا کوئی دکھ نہیں ہوا ۔ میں نے کہا امی جان دکھ تو بہت ہوا ہے لیکن کیا ہے ۔ ہم نے بھی تو اس دنیا سے رخصت  ہی ہونا ہے ۔

خیر ہم نے ماموں کی لاش دیکھی تو اللہ یاد آیا چھ فٹ کا جوان جل کر راکھ ہو چکا تھا ۔ماموں کا بانجی

وہاں کے لوگوں نے بتایا آخری وقت میں چیخ چیخ کر معافیاں مانگ رہا تھا ۔ میرے خیال میں اس نے جو کچھ میرے ساتھ کیا تھا ۔ میری ماں کے بھروسے کا خون کیا تھا اور پھر قدرت نے اس کا وہ بدلہ لیا ۔ کہ وہ آخری وقت میں مجھ سے معافی بھی نہ مانگ سکا ۔ آج تک میرا اسے معاف کرنے کا دل نہیں چاہتا ۔ آپ کیا کہتے ہیں کیا مرے ہوئے انسان کو معاف کر دینا چاہیے یا پھر اسے اس کی سزا ملتے رہنا چاہے ۔

 

اگر آپ کو یہ کہانی اچھی لگی ہے تو اس ویڈیو کو لائک کیجئے اور اس طرح کی مزید کہانیاں سننے کے لیے ہمارے چینل کو ضرور سبسکرائب کیجیے کہانی سننے کا شکریہ آپ سے ملاقات ہو گی اگلی ویڈیو میں تب تک کے لئے اللہ حافظ ۔

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔

نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں ۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ

Leave a Comment