گھڑا کسی بادشاہ کا گزر اپنی سلطنت کے ایک ایسے علاقے سے ہوا جہاں کے لوگ سیدھا نہر سے ہی پانی لیکر پیتے تھے ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ عوام الناس کی سہولت کیلیئے یہاں ایک گھڑا بھر کر رکھ دیا جائے ۔ تو زیادہ بہتر رہے گا اور ہر چھوٹا بڑا سہولت کے ساتھ پانی پی سکے گا ۔ بادشاہ یہ کہتے ہوئے اپنی باقی کے سفر پر آگے کی طرف بڑھ گیا ۔ شاہی حکم پر ایک گھڑا خرید کر نہر کے کنارے رکھا جانے لگا ۔ تو ایک اہلکار نے مشورہ دیا یہ گھڑا عوامی دولت سے خرید کر شاہی حکم پر یہاں نصب کیا جا رہا ہے ۔
ضروری ہے کہ اس کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے ۔ اور ایک سنتری کو چوکیداری کیلیئے مقرر کیا جائے ۔ سنتری کی تعیناتی کا حکم ملنے پر یہ قباحت بھی سامنے آئی کہ گھڑا بھر نے کیلیئے کسی ماشکی کا ہونا بھی ضروری ہے ۔ اور ہفتے کے ساتوں دن صرف ایک ماشکی یا ایک سنتری کو نہیں پابند کیا جا سکتا ۔ بہتر ہوگا کہ سات سنتری اور سات ہی ماشکی ملازم رکھے جائیں ۔تاکہ باری باری کے ساتھ بلا تعطل یہ کام چلتا رہے ۔
ایک اور محنتی اہلکار نے رائے دی کہ ۔
نہر سے گھڑا بھرا ہوا اٹھا کر لانا نہ تو ماشکی کا کام بنتا ہے اور نہ ہی سنتری کا ۔ اس محنت طلب کام کیلیئے سات باربردار بھی رکھے جانے چاہیئں ۔ جو باری باری روزانہ بھرے ہوئے گھڑے کو احتیاط سے اٹھا کر لائیں اور اچھے طریقے سے ڈھکنا لگا کر بند کر کے رکھیں ۔ ۔ ایک اور دور اندیش مصاحب نے مشورہ دیا کہ اتنے لوگوں کو رکھ کر کام کو منظم طریقے سے چلانے کیلیئے ۔ ان سب اہلکاروں کا حساب کتاب اور تنخواہوں کا نظام چلانے کیلیئے منشی محاسب رکھنے ضروری ہونگے ۔ اکاؤنٹنگ کا ادارہ بنانا ہوگا، اکاؤنٹنٹ متعیین کرنا ہونگے ۔
ایک اور ذو فہم و فراست اہلکار نے مشورہ دیا کہ ۔ یہ اسی صورت میں ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہر کام اچھے طریقے سے چل رہا ہے ۔ تو ان سارے ماشکیوں، سنتریوں اور باربرداروں سے بہتر طریقے سے کام لینے کیلیئے ایک ذاتی معاملات کا ایک شعبہ قائم کرنا پڑے گا ۔ ایک اور مشورہ آیا کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے مگر ملازمین کے درمیان میں لڑائی جھگڑا یا کوئی زیادتی ہو جاتی ہے ۔ تو ان کا تصفیہ اور ان کے درمیان میں صلح صفائی کون کرائے گا؟ تاکہ کام بلاتعطل چلا رہے ۔
اس لیئے میری رائے میں ۔
خلاف ورزی کرنے والوں اور اختلاف کرنے والوں کی تفتیش کے لیے ایک قانونی امور کا محکمہ قائم کیا جانا چاہیے ۔ ان سارے محکموں کی انشاء کے بعد ایک صاحب کا یہ مشورہ آیا۔ کہ اس سارے انتظام پر کوئی ہیڈ بھی مقرر ہونا چاہیئے ۔ ایک ڈائریکٹر بھی تعیینات کر دیا گیا ۔ سال کے بعد حسب روایت بادشاہ کا اپنی رعایا کے دورے کے دوران اس مقام سے گزر ہوا ۔ تو اس نے دیکھا کہ نہرکے کنارے کئی کنال رقبے پر ایک عظیم الشان عمارت کا وجود آ چکا ہے ۔ جس پر لگی ہوئی روشنیاں دور سے نظر آتی ہیں اور عمارت کا دبدبہ آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے ۔
عمارت کی پیشانی پر نمایاں کر کے “وزارت انتظامی امور برائے گھڑا ” کا بورڈ لگا ہوا ہے ۔ بادشاہ اپنے مصاحبین کے ساتھ اندر داخل ہوا تو ایک علیحدہ ہی جہان پایا ۔ عمارت میں کئی کمرے، میٹنگ روم اور دفاتر قائم تھے ۔ ایک بڑے سے دفتر میں ، آرام کرسی پر عظیم الشان چوبی میز کے پیچھے۔ سرمئی بالوں والا ایک پر وقار معزز شخص بیٹھا ہوا تھا ۔ جس کے سامنے تختی پر اس کے القابات ۔پروفیسر ڈاکٹر دو جنگوں کا فاتح فلان بن فلان ڈائریکٹر جنرل برائے معاملات سرکاری گھڑا” لکھا ہوا تھا ۔
بادشاہ نے حیرت کے ساتھ اپنے وزیر سے اس عمارت کا سبب پوچھا ۔
اور ساتھ ہی اس عجیب و غریب محکمہ کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نام بھی نہیں سنا تھا ۔ بادشاہ کے وزیر نے جواب دیا: حضور والا، یہ سب کچھ آپ ہی کے حکم پر ہی تو ہوا ہے ۔ جو آپ نے پچھلے سال عوام الناس کی فلاح اور آسانی کیلیئے یہاں پر گھڑا نصب کرنے کا حکم دیا تھا ۔ بادشاہ مزید حیرت کے ساتھ باہر نکل کر اس گھڑے کو دیکھنے گیا۔ جس کو لگانے کا اس نے حکم دیا تھا ۔
بادشاہ نے دیکھا کہ گھڑا نہ صرف خالی اور ٹوٹا ہوا ہے ۔ بلکہ اس کے اندر ایک مرا ہوا پرندہ بھی پڑا ہوا ہے ۔ گھڑے کے اطراف میں بیشمار لوگ آرام کرتے اور سوئے ہوئے پڑے ہیں۔ اور سامنے ایک بڑا بورڈ لگا ہوا ہے ۔ گھڑے کی مرمت اور بحالی کیلیئے اپنے عطیات جمع کرائیں ۔ منجانب وزارت انتظامی امور برائے گھڑا ۔
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔
نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں ۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ
Leave a Comment