ja tujhe muaf kia real story – جا تجھےمعاف کیا

ja tujhe muaf kia real story
Written by kahaniinurdu

  ٹک ٹاک  آن کیئے وہ ناچ رہی تھی  ٹک ٹاک پہ لائیو تھی ۔ اس کو دیکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں تھے ۔اس نے نہ تو دوپٹہ اوڑھا تھا نہ کوئی پردہ کیا تھا  اپنے  جسم کی نمائش کروا رہی تھی ۔ کسی نے کمنٹ کیا ۔فلاں گانے پہ ڈانس کرو بے بی  پری مسکراتے ہوئے ۔او کے جی گائیز میں اب نصیبو لعل کے اس سانگ پہ مجرا کروں گی ۔ پری پاگلوں کی طرح ناچنے لگی۔دیکھنے والے اس کے ڈانس میں ڈوب گئے تھے۔

پری کا ناچنا  دل کو دھڑکا رہا تھا ۔ ناچتے ناچتے ٹیبل پہ پڑا گلاس گرا اور ٹوٹ گیا ۔ پری کو ہوش کہاں تھا ۔یوں محسوس ہو رہا تھا وہ پاگل ہو چکی یے ۔پاوں شیشے کے ٹکڑے پہ آیا ۔پاوں سے خون بہنے لگا ۔وہ ناچ رہی تھی۔ تجھے چھوڑ کے دیکھ سانسیں بھی چھوڑ دیں تیرے بنا دیکھ آہیں بھی چھوڑ دیں تیرے ساتھ چلی تھی میں جن پہ ۔ اے بے وفا میں نے وہ راہیں بھی چھوڑ دیں دیکھنے والی ہر آنکھ اشکبار تھی ۔اسے روکنا چاہتے تھے ۔لیکن وہ ناچتے ناچتے گر گئی ۔بال بکھرے تھے ۔ پاوں زخمی تھے ۔ آنکھوں میں آنسو تھے ۔

ہائے ایوری ون کل میرا مجرا دیکھنے پھر آنا ۔

کل میں خود کو اور بھئ اذیت دوں گی ۔ سب کو لگنے لگا وہ پاگل ہے ۔ اس کے ساتھ وہ آف لائن ہو گئی ۔ دیکھتے دیکھتے اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ۔ ۔ جنید آفس میں بیٹھا کام کر رہا تھا ۔اس کے دوست کا ایک میسج آیا ۔تم کو ایک لنک بیجھا ہے چیک کر اسے ۔ جنید نے لنک اوپن کیا ۔ دل زور سے دھڑکنے لگا ۔

یہ یہ ۔یہ تو پری ہے ۔پری کیا سے کیا بن گئی یہ کیا ہو گیا اسے ۔ دوست کو فون ملایا ۔یار ۔پری کی تو شادی ہو گئی تھی نا پھر یہ سب ۔ دوست آہستہ سے بولا ۔میں نہیں جانتا یار ۔بس مجھے یہ ویڈیو ملی تو تم کو بیجھ دی ۔ جنید بہت پریشان تھا ۔ گھر آیا ۔سکون کہاں تھا ۔ماں پاس آئی ۔بیٹا کھانا کھا لو ۔ جنید کے دل میں آج ایک آگ سی تھی ۔ اس کے دماغ میں طرح طرح کے سوالات تھے ۔

آخر پری کی حالت وہ کیسے اتنا بدل گئی ۔

پرانی سم موبائل میں ڈالی۔پری کا نمبر مل گیا ۔ نمبر ڈائل کیا ۔رنگ ہونے لگی۔ دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔آج 4 سال بعد پری سے بات ہو رہی تھی۔ پری نے نمبر دیکھا ۔آج بھی نمبر سیو تھا پاس ۔پری کی آنکھ سے آنسو گرا۔ کانپتے ہاتھ سے فون کان سے لگایا ۔ خاموش تھی۔جنید خاموشی سے اس کی سانس محسوس کر رہا تھا ۔ آہستہ سے بولا ۔پری۔ادھر خاموشی تھی ۔ پری کیسی ہو ۔پری خاموش تھی ۔ جنید آہستہ سے بولا۔میں نے وہ ویڈیو دیکھی تمہاری۔

تم ایسی کب سے بن گئی ۔تم تو ایسی نہ تھی ۔پری کی آنکھوں سے آنسو کا سمندر امڈ آیا ۔وہ بولنا چاہتی تھی لیکن ۔ہمت کہاں تھی ۔ خود کو مضبوط کیا ۔جنید۔یہی کہہ کر تو طلاق دی تھی نا تم نے ۔کے میں بدکردار ہوں ۔ جنید نے لمبی آہ بھری ۔پری۔بھول جاو پرانی باتوں کو ۔ ۔ پری۔روتے ہوئے بولی۔مرد بھول سکتا ہے ۔پرانی باتیں ۔مرد سب کچھ بھول سکتا ہے ۔عورت نہیں بھول پاتی جنید صاحب ۔ عورت کے پیروں پہ ایسی زنجیریں پڑ جاتی ہیں کے وہ چاہ کر بھی ان سے آزاد نہیں ہو پاتی ۔

ایک رانگ نمبر تھا نا جسے میں جانتی تک نہیں تھی ۔

تمہاری ماں نے ساس بن کر دکھایا۔اور تم نے مرد بن کر ۔میں چیختی چلاتی رہی ۔میں پاکدامن ہوں ۔تم نے کیا کیا ۔ 3 بار طلاق کہا اور مجھے فنا کر دیا ۔ میں باحیا لڑکی۔آج اپنے جسم کی نمائش کروا رہی ہوں ۔ جنید آہستہ سے بولا۔تم نے تو شادی کر لی تھی نا ۔ پری ۔مسکرانے لگی۔وہ تم سے زیادہ غیرت مند نکلا ۔اس بھئ کسی نے بتا دیا تھا ۔مجھے طلاق میرے بدکردار ہونے پہ ملی تھی ۔چھوڑ گئا وہ بھی ۔ جنید ۔تمہاری مردانگی اور تمہاری ماں کے بغض نے مجھے فنا کر کے رکھ دیا ۔

تمہاری غیرت نے اتنا بھئ گوارہ نہ کیا تھا کے میری بات پہ یقین ہی کر لیتے۔ یاد ہے تم پریشان تھی تم کو جاب نہیں مل رہی تھی جس دن تم نے طلاق دی تھا نا ۔اس دن میں نے تمہارے لیئے نفلی روزہ رکھا ہوا تھا تم کو جاب مل جائے میرے جنید کو جاب مل جائے ۔ لیکن ۔وہ خاموش ہو گئی ۔ جنید رونے لگا۔پری معاف کر دو ۔ پری مسکرانے لگی ۔جنید صاحب پری نے سب کو معاف کیا ۔اب تم جانو خدا جانے ۔ جنید زور زور سے رونے لگا ۔پری مجھے اللہ کی عدالت میں نہ پیش کرنا ۔مجھے معاف کر دو ۔

پری کانپتی آواز میں بولی  پری اب وہ سب کام کرے گی۔ٹک ٹاک

جس کے نام پہ تم نے چھوڑا تھا۔ میں جل رہی ہوں تو سکون تمہیں بھی نہیں آئے گا میری جان ۔ میں 20 منٹ تک لائیو آ رہی ہوں ٹک ٹاک پہ ۔دیکھ لینا میرا ڈانس ۔جنید اسے سینے سے لگا لینا چاہتا تھا ۔وہ تڑپ رہا تھا اتنے میں۔واٹس ایپ میسج آیا ۔پری کی آئی ڈی کا لنک تھا۔ پری آج اس نے جان بوجھ کر شیشے کے ٹکڑے فرش پہ بکھیر رکھے تھے ۔ ایک ٹکڑا اٹھایا ۔اہنے بازو میں گاڑ دیا ۔ جانتے ہو یہ درد کچھ بھئ نہیں ہے ۔جو درد تم نے دیا تھا ۔ درد جانتے ہو کسے کہتے ہیں۔

کسی کو محبت میں سینے سے لگا لینا ۔اسے احساس دلانا وہ آپ کے لیئے بہت اہم ہے ۔دن رات اس سے باتیں کرنا ۔روٹھ جانے پہ پاوں چوم کر منا لینا۔جب وہ آپ کو اپنی کل کائنات سمجھنے لگے۔جب وہ آپ کے خواب دیکھنے لگے ۔پھر چلتے چلتے اچانک اس کا ہاتھ چھوڑ کر ۔راہیں بدل لینا ۔وہ واسطے دیتا رہے اپنا جرم اہنا قصور پوچھتا رہے ۔اور آپ ۔خاموشی سے اس کی زندگی بے معنی کر جائیں۔اور اس کے نصیب میں آنسو کے سوا کچھ باقی نہ رہے ۔

پری یہ باتیں کر رہی تھی ہر دیکھنے والے کی آنکھ اشکبار تھی ۔

اس کے بازو سے خون ٹپک رہا تھا۔ وہ سارے مردوں سے کہہ رہی تھی۔ وہ مرد دنیا کا سب سے گھٹیا مرد ہوتا ہے ۔جو کسی عورت کی زندگی اجاڑ دیتا ہے وہ عورت دنیا کی سب سے گھٹیا عورت ہوتی ہے جو کسی مرد کو فنا کر دیتی ہے ۔ آخری الفاظ تھے جنید جا تجھے معاف کیا ۔ سنا ہے ۔جنید اس کو زندگی واپس لانا چاہتا ہے لیکن ۔پری اب ۔پتھر کی بن چکی ہے نہ جذبات باقی ہیں نہ محبتیں نہ عزت ۔ قصوار کون ہے ۔

ملیں گے پھر کسی نئی کہانی کے ساتھ ۔اپنا بہت سارا خیال رکھیں۔

ٹک ٹاک

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔

نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں ۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ

Leave a Comment