انسانیت کی خدمت
ایران کے شہر “طوس” میں ایک غریب لڑکا رہتا تھا ۔
اسے علم حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا۔ اس نے ابتدائی تعلیم اپنے شہر میں حاصل کرنے کے بعد عراق کے شہر بغداد میں جانے کا فیصلہ کیا ۔ کیوں کہ ان دنوں بغداد میں ایک بہت بڑا مدرسہ قائم تھا ۔
جب یہ داخل ہونے کے لیے مدرسہ گیا ۔ تو اس کے پھٹے پرانے کپڑوں کو دیکھ کر مدرسے کے ذمہ دار نے کہا : ہمارے پاس تمہارے لیے کوئی خالی کمرہ نہیں ۔ لڑکے نے جب یہ سنا تو کہا : جناب عالی ! میری رہائش کی آپ فکر نہ کریں ۔ اس کا بندوبست میں خود کر لوں گا ۔ آپ صرف مجھے داخلہ دے دیں تو مہربانی ہوگی ۔ ذمہ دار نے داخلہ منظور کر لیا ۔
لڑکے نے اپنے رہنے کے لیے چھوٹا سا کمرہ کرائے پر لیا ۔ یہ کمرہ بہت خراب تھا ۔ اس کے اوپر ایک نالہ بہتا تھا ۔ جس کے گندے پانی سے کپڑے گندے ہو جاتے اور وہ رات کو باہر جاکر اپنے کپڑے دھوتا ۔ تاکہ صبح مدرسہ جانے کے لیے پہن سکے ۔
ایک روز صبح صبح لڑکا مدرسے کے دروازے پر پہنچا ۔ تو مدرسے کے چپراسی نے اسے بتایا : منتظم صاحب نے اسے اندر آنے سے روک دیا ہے ۔ کیوں کہ وزیراعظم نظام الملک طوسی مدرسے کو دیکھنے کے لیے آرہے ہیں اور منتظم نہیں چاہتے کہ وزیراعظم کو پتہ چلے کہ کوئی غریب طالب علم بھی مدرسے میں پڑھتا ہے ۔ لڑکے نے جب یہ سنا تو افسردہ ہوا ۔
ادھر نظام الملک طوسی مدرسے میں آئے ۔ تو انھوں نے منتظم سے کہا : مدرسے کے کچھ طالب علموں کو یہاں بلائیے ۔ میں ان سے ملنا چاہتا ہوں ۔ منتظم صاحب نے ان تمام لڑکوں کو بلا بھیجا جو بہت لائق سمجھے جاتے تھے ۔
نظام الملک نے ہر طالب علم سے ایک ایک کرکے پوچھا : بیٹا ! آپ علم حاصل کرکے کیا کرو گے ؟
کسی نے جواب دیا کہ میں بڑا افسر بنوں گا …..۔ کسی نے کہا کہ میں دنیا کی سیر کروں گا ۔ نظام الملک طوسی کو یہ سب سن کر بہت غصہ آیا ۔ اس نے کہا : میں نے یہ مدرسہ اس لیے نہیں بنوایا کہ لڑکے یہاں آکر اپنا اور اساتذہ کا وقت ضائع کریں ۔ اگر کل تک مجھے کسی نے علم حاصل کرنے کا صحیح مقصد نہ بتایا تو میں مدرسہ بند کردوں گا ۔
یہ سن کر سب اساتذہ بہت پریشان ہوئے کہ اگر مدرسہ بند ہو گیا تو دین کا بڑا حرج ہوگا ۔ ابھی یہ باتیں سوچ ہی رہے تھے کہ ایک اساتذہ نے کہا : میں ایک ایسے طالب علم کو جانتا ہوں جو کہ بہت محنتی ہے ۔ آج وہ مدرسہ نہیں آیا اگر اسے بلایا جائے تو کام بن سکتا ہے ۔ سب استاذ تو اس بات پر متفق ہو گئے ۔ لیکن منتظم صاحب نے مخالفت کی اور پھر اپنی نوکری بچانے کے خاطر مان گئے ۔ یہ وہ لڑکا تھا جسے مدرسے آنے سے روک دیا گیا تھا ۔
اس کو بلا کر وزیر اعظم نظام الملک طوسی کے سامنے پیش کیا گیا ۔ تو وزیر اعظم نظام الملک طوسی نے اس لڑکے سے پوچھا : علم حاصل کر کے کیا کرو گے؟
لڑکے نے جواب دیا : جناب …..! میں علم حاصل کرکے اللہ کو راضی کروں گا اور انسانیت کی خدمت کروں گا ۔
وزیراعظم نظام الملک اس کی یہ بات سن کر بہت خوش ہوئے اور اسے گلے لگا لیا اور کہا : جہاں ایسے طالب علم پڑھتے ہو ۔ ایسے مدرسے کو چلتا رہنا چاہیے ۔
چناں چہ وہ مدرسہ بعد میں ترقی کے جامعہ بن گیا اور طالب علم نے اپنا وعدہ نبھایا اور بڑے ہوکر احمد غزالی کے نام سے مشہور ہوا اور ساری زندگی انسانوں کی خدمت کرتا رہا ۔
پیارے د وستو ! علم حاصل کرنے کا مقصد اللہ کو راضی کرنا ہے اور اللہ کو راضی کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے کام آئے اور اس کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہو ۔
نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔
Leave a Comment