٭شخصیت پرستی بت پرستی سے زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ بت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے ،لیکن جب آپ انسان کی پوجا کرتے ہیں تو وہ فرعون بن جاتا ہے۔
٭اگر کوئی بغیر کسی وجہ سے آپ کا دشمن بن جائے تو مان لیجئے صاحب۔ کہ آپ میں کچھ خاص ہے. اور سامنے والا حسد کا شکار ہے۔
٭کوئی پرفیکٹ نہیں ہوتا صاحب ،بلکہ درحقیقت معاملہ یہ ہے۔ کہ اگر لگاؤ ہو تو ہم خوبیاں تلاش کر لیتے ہیں اور بیزاری ہو تو خامیاں۔
٭یہ وقت کے بھی کتنے رنگ ہیں جب خوشی کے پل ہوں تو ایک ماہ بھی ایک لمحہ لگتا ہے۔اور اگر ہم کسی اذیت میں مبتلا ہوں تو اک اک لمحہ بھی صدی بن جاتا ہے۔
٭کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے نا بس انتظار کرتے رہنا جبکہ دماغ کہہ رہا ہو کوئ نہیں آئے گااور دل کی دھڑکن بضد ہو کہ تھوڑا وقت اور بس تھوڑا وقت اور۔
٭اور قدرت نے ہر ایک کی انا کا بت توڑنے کے لیے کسی نہ کسی شکل میں نوح پیدا کر رکھا ہے۔ کسی کے لیے محتاجی و غربت ،کسی کے لیے غم اورتکلیف ،کسی کے لیے خواہش،تو کسی کے لیے محبت۔
٭کوشش کریں دوغلے لوگوں سے دور رہیں۔ صرف ایسے لوگوں کے ساتھ ہی بیٹھیں جو وقت پڑنے پر آپکے ساتھ چاہے کھڑا نہ ہوں ۔مگر وقت پڑنے پر آپکے مخالفوں کی گود میں نہ کود پڑھیں۔ اگر ایسے لوگ آپکے کبھی قریب آ جائیں تو پہلی فرصت میں اُنہیں خود سے جُدا کر لیں۔
٭سب کےلیے مانگیں دعا لیکن سب سےپہلے اپنے لیے مانگیں آپ جسطرح اپنی تڑپ طلب۔بےبسی تکلیف اللہ کو دکھاسکتے ہیں آپکےلیے اسطرح کوئی نہیں مانگ سکتا آپ اپنا اور اللہ کاتعلق خود بنائیں اللہ سے خود منوائیں مانگتے جائیں۔۔۔اپنے لیے مانگتے ہوئے یہ سوچا کریں اللہ صرف میرا ہےاللہ سے میں سب لوں گی۔
٭زبان یا الفاظ کی بے لگامی” صفت یا فن” نہیں بلکہ بیمار ذہنیت ہے۔ طنزیہ رویہ اپنانا ” خوبی” نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے۔ سامنے والے کو ہر طرح کے وار سے چت کر دینے کا جنون ” مقصد” نہیں، بے مقصدیت ہے۔ ہر بات میں منفی پہلو ڈھونڈ کر اس پر تنقید کرنا غیر صحت مندانہ رویہ ہے۔ چیزیں کوشش سے بہتر ہوتی ہیں۔زبان درازی، لڑائی، فساد سے نہیں۔
بہتری کے لیے کوششیں لڑ جھگڑ کر نہیں کی جاتیں۔ بہتری تب آتی ہے جب بہترین طریقے سے مسائل کو اپروچ کیا جائے۔ رائے کا حق سب کے پاس ہوتا ہے، حق استعمال کریں، بہترین انداز اور اطوار کے ساتھ۔
٭ صرف نیوز اور اخبار پڑھو گے تو پولیٹیشن اور دنیا کی طاقت کا پتہ چلے گا ۔اور قرآن کو ترجمے کے ساتھ سمجھ کر پڑھو گے تو اللہ سبحان تعالٰی کی طاقت کا پتہ چلے گا۔ جو تمام جہانوں کا مالک ہے ۔
٭اللہ سے اپنا تعلق بے غرض محبت کا رکھیں۔ ایسے جیسے کوئی ماں اپنے بچے سے بنا کسی مطلب کے محبت کرتی ہے۔یہ سوچ کہ اپنے رب کریم سے محبت کریں کہ وہ ہمیں 70 ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔اپنا اور اللہ کا رشتہ خالص بنا لیں، یہی سب سے حقیقی رشتہ ہے، سب سے خاص محبت ہے۔
٭شخصیت پرستی بت پرستی سے زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ بت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے ،لیکن جب آپ انسان کی پوجا کرتے ہیں تو وہ فرعون بن جاتا ہے۔
٭بیٹی خاوند جھڑک لے تو صبر کرنا اپنا گھر نہ خراب کرنا ۔اسی طرح بیٹوں کو بھی سکھائیں کہ بیٹا تمہاری بیوی اپنے ماں باپ کے جگر کا ٹکڑا ہے۔ جو انہوں نے تم پر اعتبار کر کے تمہارے حوالے کیا ہے۔اگر کبھی کوئی بات اچھی نہ لگے تو صبر کرنا اسے پریشان نہ کرنا تکلیف نہ پہنچانا اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کی اصلاح فرمائے آمین۔
٭آس پاس لوگوں کی خاموشیوں کو تکبر نہ سمجھیۓ نہ جانے کتنے ان میں سے الجھی ہوئی زندگی کی گر ہیں سلجھاتے ہیں ۔گمان اچھے اور ظرف اعلی کر لیں ،ہر ایک کی قدر اور عزت کرنے لگیں گے۔
٭ہمیں ماننا پڑے گا کہ ہمارا سارا رعب و دبدبہ صرف اور صرف مفلوک الحال لوگوں کے لیے ہوتا ہے۔جبکہ صاحب ثروت اور منہ پھٹ لوگوں کے سامنے منہ چھپانے میں ہی عافیت سمجھی جاتی ہے۔
٭ہمیں خود سے اپنے تھک جانے کا کمزور پڑ جانے کا مضبوط نہ رہ پانے کا فریب کھا لینے کا بیوقوف بن جانے کا اور ٹوٹ جانے کا اعتراف ضرور کرنا چاہیے یہ بہت توانائی بخش ہوتا ہے۔
٭إسں زندگی میں کئی لوگ ہمارے سامنے مضبوط اور خودی والے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن درحقیقت وہ اپنے وجود کے باقی بچے کچھے ٹکڑے جمع کرنے میں مگن ہوتے ہیں ۔
٭زندگی ہمیں پچھتاوےنہیں صرف سبق دیتی ہے۔توپچھتاواچھوڑیں سبق حاصل کریں اور آگے بڑھ جائیں یہی عقلمندی ہے اسی میں ہی سکون اور فلاح ہے اپنی سوچ کو رکھیں۔
٭پلیز دوسروں کے بارے میں برے گمان سے بچیۓ یہ محبتوں کو جلا کر ختم کر دینے والی شے ہے۔ یہ آپ کے سکون کو تباہ کرنے والی چیز ہے۔ یہ آپ کی مسکراہٹ چھین لیتی ہے بد گمانی نہ کیجیۓ تصویر کا اچھا رخ دیکھنے والے بنیۓ۔ شیطان آپ کو وہ بتاتا ہے جو سامنے والے کے وہم اور گمان میں بھی نہ ہو۔
It only disturbs you
It only disturbs your mood
٭اپنے ہنستے مسکراتے چہرے کو بد گمانی کر کے اداس نہیں بنائیۓ۔
٭آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ انسان اپنا سب کچھ لوگوں پر قربان کر دیتا ہے۔ اپنا وقت اپنے احساسات اپنے جذبات پھر بھی اکیلا رہ جاتا ہے جب اسے خود کسی اپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تب کوئی آس پاس نہیں ہوتا وہ چیختا ہے چلاتا ہے۔ کہ کوئی تو ہو اسکے ساتھ ہنسے جب اداس ہو تو اسکا غم بانٹے آخر کیوں لوگوں کو کسی کا خلوص راس نہیں آتا۔؟
٭آخر کیوں مطلب پرستی احساسات پر بازی لے جاتی ہے۔ محبت ہو یا دوستی رشتے ہوں یا کوئی اور تعلق سب بس مطلب کی حد تک ہی ساتھ رہتے ہیں۔؟ آخر کیوں لوگ بدل جاتے ہیں اپنے وعدے بھول جاتے ہیں۔ ساتھ گزارے ہوۓ لمحات بھول جاتے ہیں آخر انسان اتنا خود غرض کیوں ہے۔؟؟؟
٭اگر زندگی کو ہمیشہ خوشیوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہو تو غمزدہ لوگوں کے غم سنا کرو کبھی دکھی نہیں رہو گے۔
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔
نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔
Leave a Comment