بیگم کےپاس بیٹھاتھااور اس نے کہا میں بلال عباس کا ڈرامہ دیکھ کر آتی ہوں ۔ مجھےوہ بہت پسند ہےیہ کہہ کروہ چلی گٸ ۔ میں اُٹھااور خود کو آئینے میں دیکھنےلگاکےمیں تو اس جیسا نہیں ہوں ۔ خیرجب بیگم ڈرامہ دیکھ چکی تو میرے پاس آٸ ۔ میں نے پوچھا بلال عباس میں ایسا کیا ہےجو مجھ میں نہیں ۔ ؟
تو اس نےمیرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا اور شرارت کرتے ہوۓ بولی ۔ وہ اپنی بیوی کی بات اس کے کہنے سے پہلے سمجھ جاتا ہے ۔ اس کے چھوٹے بڑے کام کی تعریف کرتا ہے ۔ وہ جب بیمار ہوتی ہے تو پانی کی پٹیاں رکھتا سر پہ اتنی کیئر کرتا ہے کہ دل خوش ہو جاتا ہے ۔ میں اس کی باتيں غور سے سن رہا تھا اور اس کی مسکراہٹ دیکھ رہا تھا جو کبھی مجھ سے بات کرنے سے کبھی نہیں آٸ ۔
میں رات بلال عباس کے بارے سوچتا رہا اور آفس سے آتے ہی بیوی کے پاس گیا ۔ جو کیچن میں اپنے کام میں مصروف تھی ۔ میں نے آگے بڑھ کر اس کے بال کی لٹ ہٹاٸ وہ مسکراتے ہوۓ مجھ سے حال وغيرہ پوچھنے لگی ۔ اور پانی کا گلاس مجھے دیا اس کے بعد رات کے کھانے کے بعد میں اسے باہر لے گیا ۔ مجھے آج پہلی بار پتہ چلا کے اسے آئسکریم بہت پسند ہے ۔
میں اس کے ہاتھوں میں پھولوں کے گجرے پہناے وہ بھی اسے پسند تھے ۔ جو مجھے آج پتہ چلا ۔وہ انتہا کی خوش تھی ۔ وہ دن گیا اور آج کا دن ہے میری بیوی نے بلال عباس کا ڈرامہ دیکھنا چھوڑ دیا ۔
عورت صرف مرد کی خوبصورتی اور دولت ہی نہیں چاہتی ۔ وہ اپنے ہونے کی اہميت اور اچھا شوہر بھی چاہتی ہے ۔ جو اس کی فکر کرے اس کی کیئر کرے دکھ سکھ میں اس کے ساتھ کھڑا ہو ۔
بیگم
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔
نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔
Leave a Comment