How to make tailors chalk new job idea

Written by kahaniinurdu

  کل درزی کے ہاں جانا ہوا۔ بڑے انہماک سے کپڑے بچھا کرکاٹنے کے لیے ان پر نشان لگا رہا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک تکون سا پیلے رنگ کا چاک تھا۔ جس سے یہ نشان لگائے جارہے تھے۔ حسب عادت اس سے پوچھا کہ بھائی اسے کیا کہتے ہیں۔ اور یہ کہاں کا بنا ہوا ہے۔ اس نے ڈبہ نکال کر سامنے رکھ دیا۔ حسب توقع میڈ نا چائنہ کی مہر میرا منہ چڑھا رہی تھی۔ ستم بالائے ستم یہ کہ ماسٹر صاحب قریب پندرہ بیس گرام کے دس چاک کا پیکٹ آٹھ سو پچاس کا خرید کر لائے تھے گویا ایک چاک پچاسی روپے کا۔ کچھ اندازہ تو تھا لیکن سرسری سا پڑھا تو معلوم ہوا کہ بنیادی طور پر اس کی تین اقسام ہوتی ہیں۔

ایک چاک اور ٹالک وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے جس میں موم بطور بائنڈر ملائی جاتی ہے۔

دوسری قسم زیادہ تر چائنہ کلے سے بنی ہوتی ہے ۔جس میں تھوڑا سا پانی اور پولی الکحل بائنڈر کے طور پر ملا کر زیادہ دباؤ پر پریس کیا گیا ہوتا ہے۔ اور تیسری قسم عام چاک اور ٹالکم پر مشتمل ہوتا ہے ۔جس میں کچھ گلیسرین اور ایک بائنڈر ملایا جاتا ہے۔ محو حیرت اور افسوس ہوں کہ ان میں سے کسی بھی قسم کی لاگت سو روپے فی کلو گرام والی سے زائد نہیں۔ اور نہ ہی کوئی راکٹ سائنس ہے۔ جس کے کیلئے جرمن ماہرین کی خدمات درکار ہوں۔

ہمارا کوئی بھی بی ایس سی کیمسٹری نوجوان محض دو چار روز کی کوشش سے سو فیصد پاکستانی خام مال

سے بہترین معیار کے ٹیلرز چاک بنا سکتا ہے۔ مگر سب نوجوان ڈگری بدست نوکریوں کی تلاش میں ہیں اور یہ معمولی سی شے بھی دھڑادھڑ چین سے آرہی ہے ۔ آپ ذرا اندازہ کریں کہ وطن عزیز میں کتنے درزی ہوں گے اور ان کا ماہانہ استعمال کتنا ہوگا۔ یقیناً لاکھوں ڈالر محض ایک چاک کی مد میں باہر جارہے ہیں۔ ۔ میرے خیال میں چھوٹے پیمانے پر اسے بنانے کیلے محض ایک مکسر اور ایک چھوٹا سا پریس اور ڈائی درکار ہے۔

بالکل ایسا ہی نظام جیسا آجکل بہت سے لوگ باتھ سوپ بنانے کیلئے بنارہے ہیں ۔

بہت اچھے معیار کا باریک کیلشیم کاربونیٹ شاید دس، بارہ روپے کلو اور ٹالک قریب پچاس روپے کلو ہوگا۔ چائنہ کلے بیس روپے کلو ہے۔ اس کیلئے جو بائنڈر درکار ہے وہ چنیدہ فیٹی ایسڈ کے الکلی اور الکلائن ارتھ سالٹ ہیں۔ بہت بھی مہنگے ہوئے تو تین چار سو روپے فی کلو گرام ہوں گے۔

جب کہ انکی مقدار دس سے بیس فیصد ہوگی۔ کسی بھی صورت بنا پیکنگ لاگت سو روپے فی کلوگرام سے زیادہ نہیں آئے گی۔ اور ہر صورت درزی تک چار سو روپے کا ڈبہ پہنچانے پر بھی سو فیصد منافع ہوگا۔ سینکڑوں لوگ برسر روزگار ہوں گے۔ اور لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔ تو کوئی ہے جو خوشحالی کی اس دستک پر در تفکر وا کرے۔ ؟

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔

 نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات اور آئیڈیاز  پڑھنے کے لئے روز ویب سائٹ کا وزٹ کریں۔ اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔

Leave a Comment