ہیروشیما ناگاساکی پر ایٹمی بم کیوں کیسے اور کس نے گرایا

ہیروشیما ناگاساکی پر ایٹمی بم کیوں کیسے اور کس نے گرایا
Written by kahaniinurdu

       ہیروشیما ناگاساکی پر ایٹمی بم کیوں کیسے اور کس نے گرایا        

ہیروشیما میں ایٹم بم گِرنے سے جو تباہی پھیلی ہے اُس کی تفصیلات ایک کِتاب میں مَحفوظ کی گئی ہیں ۔ جو 1971ء میں ہیروشیما سِٹی ہال کی طرف سے پانچ جِلدوں اور چار ہزار صفحات میں شائع کی گئی تھی ۔ اِس کا جاپانی نام ہے “Hiroshima Genbaku Sensai Shi” یعنی “ہیروشیما کی ایٹمی جنگ کی تباہی کا ریکارڈ” ۔ یہاں میوزیم میں اِس ریکارڈ کے خاص خاص اِقتباسات پر مُشتمِل ایک کتابچہ فروخت ہو رہا تھا جو ہم نے بھی لیا ۔ہیروشیما ناگاساکی

ہیروشیما جاپان پر ایٹمی بمب کیسے گرا

ایٹم بم کا یہ المیہ دوسری جنگِ عظیم میں پیش آیا ۔ ہیروشیما پر امریکہ نے ایٹم بم کیوں گِرایا ۔ ؟ اِس سوال کا جواب اُس مُختصر تعارُفی کتابچے میں دیا گیا ہے ۔ جو ہیروشیما یادگار اَمن میوزیم میں ہر آنے والے کے لیے رکھا ہوا ہے ۔ اِس میں لِکھا ہے کہ 1945ء میں جنگ کے دوران جاپان کی طاقت بہت کمزور ہو چُکی تھی ۔ امریکہ چاہتا تھا کہ یہ لمبی جنگ اب کِسی طرح اِختتام تک پہنچے ۔ اِس مقصد کو حاصِل کرنے کے لیے اُس کے پاس کئی راستے تھے ۔ہیروشیما ناگاساکی

nucleur attack on japan

ایک راستہ یہ تھا کہ وہ خُود جاپان کے اندر اپنی فوجیں بھیج کر ایک فیصلہ کُن حملہ کرے ۔ اِس کام کے لیے اپنے اِتحادی روس سے مدد حاصِل کرے ۔ بِالآخر جاپانی حُکومت کو یہ یقین دہانی کرا دے کہ اگر وہ ہتھیار ڈال دے تو اُن کا شِہنشاہی نِظام باقی رکھا جائے گا ۔ دوسرا راستہ یہ تھا کہ وہ جاپان پر ایٹمی حملہ کرکے ایسی تباہی پھیلائے کہ جاپان ہتھیار ڈالنے پر مجبُور ہو جائے ۔ہیروشیما ناگاساکی

hiroshima attack

امریکہ نے اِن دو راستوں میں سے ایٹم بم گِرانے کا راستہ اِس لیے اِختیار کیا کہ ۔ اگر پِہلی صُورت اِختیار کی جاتی تو اُسے اندیشہ تھا کہ فتح کے بعد جاپان میں روس کا اثر ونُفوذ بہت بڑھ جائے گا ۔ جِسے روکنے کا اُس کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوگا ۔ اِس لیے اُس نے وہ راستہ اِختیار کیا جو سیاسی اِعتبار سے اُس کے لیے زیادہ مَحفوظ تھا ۔ کتابچے کے مُطابِق ایٹم بم کا نشانہ بنانے کے لیے ہیروشیما کے شہری عِلاقے کا اِنتخاب اِس لیے کیا گیا کہ ۔ اِس شہری عِلاقے میں اِتحادی فوجوں کا کوئی قیدی موجود نہیں تھا جِسے ایٹم بم سے نُقصان پُہنچنے کا خطرہ ہو ۔ہیروشیما ناگاساکی

hiroshima urdu

بہر کیف! ہُوا یہ کہ 15 اگست 1945ء کی رات کو ہیروشیما پر رات بھر وقفے وقفے سے عام قِسم کی بمباری ہوتی رہی۔ جِس کی بِنا پر لوگ سو نہیں سکے ۔ یہاں تک کہ صُبح ہوئی تو آسمان کے صاف ہونے کا اِعلان ہُوا اور لوگ اپنے اپنے کام پر جانے لگے ۔ لیکن سَوا آٹھ بجے کے قریب ریڈیو سے اِعلان ہُوا کہ تین دُشمن طیارے سائیجو تک پُہنچ چُکے ہیں ۔ ابھی یہ اِعلان مُکمّل نہیں ہُوا تھا کہ تمام لوگ بیک وقت خوفناک دھماکے، زلزلے، تیز روشنی، جُھلسا دینے والی گرمی، غرض ایٹم بم کی تمام تباہ کاریوں کا شِکار ہو گئے ۔ہیروشیما ناگاساکی

bombing the hiroshima

یہ بم ایک امریکی جنگی جہاز بی ۔ 29 نے گِرایا تھا ۔ جِس کا نام Enola Gay تھا ۔ اِس بم کی لمبائی ایک سو بیس اِنچ، قُطر 28 اِنچ اور وزن 9000 پونڈ تھا ۔ یہ گِرنے کے 43 سیکنڈ بعد پھٹا اور اِس سے پانچ کروڑ سینٹی گریڈ گرمی خارِج ہُوئی ۔ گِرتے ہی ایک سیکنڈ کے دس ہزارویں حِصّے میں ایک سو اَسّی فیٹ قُطر کا ایک آگ کا گولہ پیدا ہُوا ۔ جِس کا اندرونی درجہ حرارت تین لاکھ سینٹی گریڈ تھا ۔ اِسی کے ساتھ پُورے شہر پر 8.2 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے زلزلے کی شدید لہر آئی ۔ جِس میں بیس ہزار ٹن کے برابر تباہ کُن طاقت تھی ۔

japan under attack

اِس دھماکے کے نتیجے میں ڈھائی کلومیٹر کے عِلاقے کی تمام عمارتیں تو راکھ بن گئیں ۔ ہر جگہ آگ بھڑک اُٹھی، کھڑکیوں کے شیشے دو میل دور تک بِکھر گئے ۔ زلزلے کے جھٹکے سینتیس میل تک مَحسوس کیے گئے ۔ آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی رُوشنی کم اَز کم آٹھ میل تک نظر آئی ۔ پُورے شہر پر دھویں کا بادل ایک چھتری کی شکل میں چھا گیا ۔ وقفے وقفے سے زمین سے آگ کے سُتون فِضاء میں بُلند ہوتے رہے ۔

hiroshima atom bomb attack

لوگوں نے پناہ لینے کے لیے شہر کے وسط سے گُزرتے ہوئے دریا میں چھلانگیں لگائیں ۔ لیکن دریا میں گرداب پیدا ہو چُکا تھا ۔ اِس لیے وہ سب وہیں ڈوب کر مَر گئے اور بعد میں دریا میں اِتنی لاشیں بِکھری پڑی تھیں کہ ہر طرف سطح سے پانی بمُشکِل نظر آتا تھا ۔ سڑکوں پر لاشیں بِکھری پڑی تھیں ۔ بعض حاملہ عورتوں کی لاشیں اِس طرح پائی گئیں کہ اُن کا پیٹ پَھٹا ہُوا تھا اور وہ بچہ اُن کے برابر پڑا ہُوا تھا ۔ جو پیدا ہونے سے پہلے ہی رُخصت ہو چُکا تھا ۔

hiroshima nagasaki attack

بم گِرنے کے پندرہ مِنٹ بعد ایک عجیب قِسم کی سیاہ بارِش برسنی شروع ہُوئی۔ جِس میں کالے کالے اُولے تھے ۔ یہ بارِش مِیلوں تک سَوا چار گھنٹے برستی رہی اور جِن کے سروں پر یہ بارِش زیادہ مِقدار میں پڑی اُن کے سروں کے بال اُڑ گئے ۔ جِن لوگوں کے پیٹ میں اِس کا پانی چلا گیا وہ چھ مہینے تک پیٹ کی بیماریوں میں مُبتلا رہے ۔ گیارہ بجے دوپہر سے دو بجے سہ پہر تک شہر میں ہوا کے بگولے رَقص کرتے رہے ۔ جِن سے آس پاس کی آبادیوں کی چھتیں اُڑ گئیں ۔ ایک اِنچ مُوٹی پلیٹیں بھی اِن بگولوں کی زَد میں آکر اُڑتی نظر آئیں ۔ بعض انسان بھی ہوا میں اُڑ کر ایک دریا کے پُل سے جا ٹکرائے ۔ دریاؤں میں پیدا ہونے والے بگولوں نے پانی کو آٹھ آٹھ فُٹ اُوپر اُٹھا دیا ۔

hiroshima documentary

بم گِرنے کی جگہ سے کم اَز کم ڈھائی کلومیٹر دور جو لوگ زندہ بچ رہے تھے ۔ وہ بھی یا تو مَذکورہ بالا تباہ کاریوں کے نتیجے میں زخمی ہُوئے یا تابکاری کے اثرات سے اُن کے جِسم جُھلس گئے ۔ جِن تک تابکاری اثرات زیادہ شِدّت کے ساتھ پُہنچے، اُن کے جِسم کا گوشت بہنے لگا ۔ بہت سے شدید بُخار، دَستوں اور اُلٹیوں میں مُبتلا ہوئے ۔ جو بکثرت جان لیوا ثابت ہوئیں ۔ چونکہ بیشتر ہسپتال تباہ اور اُن کے ڈاکٹر ہلاک ہو چُکے تھے ۔ اِس لیے اِن زخمیوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ تھا ۔ ہنگامی طور پر جو اِمدادی مراکِز قائم کئے گئے وہ سراسر ناکافی تھے ۔

hiroshima anniversary

ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے تین دن بعد امریکہ نے دوسرا ایٹم بم ناگاساکی پر گِرایا ۔ یہ چونکہ نِسبتاً چھوٹا عِلاقہ تھا، اِس لیے اِس میں ہیروشیما کے مُقابلے میں کم تباہی ہُوئی ۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اُنتالیس ہزار اور زخمیوں کی تعداد پچّیس ہزار تھی اور شہر کا چالیس فیصد حِصّہ تباہ ہُوا تھا ۔

جِس میوزیم میں ہم تھے اُس میں ایٹم بم کی تباہ کاریوں کے مُختلِف مناظِر دِکھانے کے ساتھ یہ لِکھا ہے ۔ اِن مناظِر اور حالات کو دِکھانے کا مقصد یہ ہے۔ کہ آنے والی نسلیں ہیروشیما سے سبق حاصِل کرکے اِس بات کی کوشِش کریں کہ ہیروشیما کا اَلمیّہ دُنیا کی کِسی اور جگہ رُونُما نہ ہُو اور پُوری اِنسانیت مِل کر دُنیا کو ایٹمی حملوں کا نشانہ بننے سے روکنے کے لیے کام کرے ۔

hiroshima urdu

میرے پاس انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کا جو قدیم ایڈیشن (مطبوعہ 1950ء) تھا ۔ اُس میں ایٹم بم کا تعارُف کراتے ہُوئے اِس کی تباہ کاری کا حال تو بعد میں بیان کِیا گیا تھا ۔ لیکن مقالے کا آغاز چرچل کے اِس جُملے سے کِیا گیا تھا کہ پِہلا ایٹم بم جو ہیروشیما پر گِرایا گیا تھا ۔ اُس کے بارے میں اندازہ یہ ہے کہ اُس نے دس لاکھ امریکیوں کی جان بَچائی ۔ کیونکہ اگر ایٹم بم نہ گِرتا تو جنگ جاری رِہتی اور اِس میں دس لاکھ امریکی مَر جاتے ۔ اندازہ لگائیے کہ اپنی ہلاکت خِیز کارروائیوں کی تاوِیل کرنے کے لیے یہ لوگ کِس حد تک جا سکتے ہیں ۔

⇓  مزید پڑھنے کیلئے یہاں کک کریں

Leave a Comment