فائبروائڈ عورتوں کی بچے دانی (یوٹرس) کے اندر یا اوپر پیدا ھونے والی غیرمعمولی گلٹیاں/ رسولیاں/پانی کی تھیلیاں ہوتی ہیں۔ بعض اوقات یہ گلٹیاں بڑی ہوجاتی ہیں جس سے پیٹ میں شدید درد اور ہیوی پیریڈز آتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی کوئی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ بچے دانی میں گلٹیاں یا ٹیومر عام طور پر بے ضرر ہوتے ہیں اور ان میں کینسر کی علامات نہیں ہوتیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ۷۰ سے ۸۰ فیصد خواتین میں ۵۰ سال کی عمر کے بعد بچے دانی میں یہ گلٹیاں ہو جاتی ہیں جن کی علامات ظاھر نہیں ہوتیں۔
فائبرائڈ کی وجوہات: فائبروائڈ
فائبرائڈ کے بننے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں لیکن کچھ چیزیں ان کی افزائش میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
1- نامکمل/ادھورے بیضےجسمانی کمزوریوں کی وجہ سے نامکمل بیضے یوٹرس کی سطح سے چپک جاتے ہیں اور فائبرائڈ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
2- ہارمونز:اووری میں بننے والے دو قسم کے ہارمونز ایسٹروجن اور پروگیسٹرون ہر ماہواری کے ساتھ یوٹرس کی لائننگ کو بڑھاتے رہتے ہیں اور فائبرائڈ کی افزائش کا باعث بن سکتے ہیں۔
3- فیملی ہسٹری:بچے دانی کی یہ بیماری موروثی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کی ماں، نانی یا بہن کو یہ بیماری ہے تو آپ کو بھی ہوسکتی ہے۔
4- حمل:دوران حمل ایسٹروجن اور پروگیسٹرون کی افزائش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے دوران حمل فائبرائڈ بننے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
کن عورتوں کو بچے دانی میں فائبرائڈ کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے؟
جن خواتین میں ذیل میں لکھی وجوہات میں سے کچھ موجود ہیں ان میں فائبرائڈ ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
1۔ حمل
2۔ فیملی ہسٹری
3۔ ۳۰ سال سے زیادہ عمر
4۔ زیادہ وزن ہونا
علامات: فائبروائڈ
بچے دانی میں فائبرائڈ کی علامات ان کے سائز، جگہ اور تعداد کے حساب سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر ٹیومر چھوٹا ہے یا آپ کی ماہواری بند ہونے والی ہے تو ان کی علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔
1۔ماہواری بند ہونے کے بعد یہ فائبرائڈ سکڑ بھی سکتے ہیں۔
2۔ پیریڈز میں ہیوی بلیڈنگ ہونا یا جما ہوا خون آنا۔
3۔ کمر کے نچلے حصے یا پیڑو میں درد ہونا۔
4۔پیریڈز کے درد میں اضافہ ہونا۔
5۔ پیشاب زیادہ آنا۔
6۔ پیریڈز زیادہ دن تک آنا۔
7۔ پیٹ کا نچلا حصہ بھرا ہوا یا اس میں دباؤ محسوس ہونا۔
8۔ پیٹ کا بڑھ جانا یا سوجن ہونا۔
فائبرائڈ کی تشخیص:
فائبرائڈ کے لیے گائناکالوجسٹ سے رابطہ ضروری ہے۔ اس کے لیے یوٹرس کا سائز ، شیپ اور کنڈیشن دیکھی جاتی ہے اس کے لیے ضروری ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں اس کی تشخیص کے لیے الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے جس کے ذریعے یوٹرس کو اندر سے دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کوئی فائبرائڈ تو نہیں۔ اس کے علاوہ ایم آر آئی کے ذریعے بھی یوٹرس، اووری اور پیلوس کے دوسرے حصوں کی تصویریں لی جاتی ہیں۔
علاج:
بچے دانی میں فائبرائڈ کے علاج کا تعین ڈاکٹر مریض کی عمر، صحت (health) اور فائبرائڈ کے سائز کی بنیاد پر کیا جاتاُہے۔ فائبروائڈ
⇓ مزید پڑھنے کیلئے یہاں کک کریں
Leave a Comment