Dried black plum [Alu Bukhara] – آلو بخارا خشک کر کے لاکھوں ڈالر کمائیے

Dried black plum [Alu Bukhara]
Written by kahaniinurdu

آلو بخارا  اگر پھلوں کی افادیت کے حساب ان کی قیمت ہوتی تو آلوبخارا ایک ہزار روپے کلو ہوتا ۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، حیاتین اے، بی ٹو، بی تھری، بی سِکس, حیاتین سی اور حیاتین کے،اس کے علاوہ تانبا، مینگنیز، میگنیشیم، فاسفورس اور کیلشیم ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان میں ایسے منفرد فائٹونیوٹریئنٹس اور فینولز ہوتے ہیں۔ جن کے انسانی صحت پر مثبت اثرات پر کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

Dried black plum [Alu Bukhara]

اس میں بڑھاپے کی مزاحمت کرنے والے اجزاء، آکسیجن کی انسانی جسم پر بطور خاص چربی پر بد اثرات زائل کرنے والے اجزاء،اور ذیابیطس اور خون کی بیماریوں سے بچانے والے کیمیائی مادے بھی شامل ہیں ۔ غرضیکہ فطرت کا بنی نوع انسان کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ ہے ۔ آلوبخارہ کی اس قدر خصوصیات اور فوائد کے باعث اس کی سارا سال دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے۔ دنیا بھر میں بہت زیادہ مقدار میں آلوبخارہ خشک کیا جاتا ہے اور اس کو پرون کہتے ہیں ۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

how to store?

پرون کی افادیت بھی مسلم ہے۔ یہاں تک کہ باہر کے ممالک میں ڈاکٹرزمختلف مریضوں کو باقاعدہ دوا کے طور پر پرون استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔آلو بخارا

لیکن پرون یعنی ان کا خشک آلوبخارہ ہمارے ہاں دستیاب خشک آلوبخارے کی طرح بیحد سخت اور کھٹا سا نہیں ہوتا۔بلکہ اس کی بہ نسبت بہت نرم اور باآسانی کھائے جاسکے والا بڑا خوش ذائقہ سا ہوتا ہے ۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا پرون کی پیداوار کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ کیلیفورنیا پرون آرگنائزیشن جو کہ پرون بنانے والوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے کا دعویٰ ہے ۔کہ پوری دنیا کا آدھا خشک آلو بخارا صرف کیلیفورنیا میں بنایا جاتا ہے ۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

in processing

سن 2018 میں کیلیفورنیا نے ایک لاکھ بارہ ہزار ٹن خشک آلوبخارہ پیدا کیا۔ جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں لگ بھگ چالیس ارب روپے تھی ۔ صرف ایک کمپنی مریانی سالانہ تیس ہزار ٹن پرون بناکر دنیا بھر میں فروخت کرتی ہے ۔ امریکی عوام خشک آلوبخارہ سے کیک، سلاد، چٹنیاں، جام، فلیورڈ یوگرٹ، مشروبات اور جانے کیا کیا کچھ بناتے ہیں ۔ آلو بخارے کے اوپر قدرتی طور پر ایک موم کی باریک سی تہہ چڑھی ہوتی ہے ۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

plum in drying process

جس کے وجہ سے اسے خشک کرنا ایک پیچیدہ فن ہے ۔ جب تک وہ موم کی تہہ اتاری نہیں جاتی خشک کرنے کا عمل شروع نہیں ہوتا ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں بہت کم لوگ آلوبخارہ خشک کرپاتے ہیں ۔ حالانکہ خوبانی بہت بڑی مقدار میں خشک کی جاتی ہے ۔ آلو بخارہ چونکہ زیادہ تر ٹھنڈے علاقوں میں پیدا ہوتا ہے۔جہاں دن میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 25سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے ۔

اس لیے اسے ان علاقوں میں دھوپ میں کھلی فضا میں خشک کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

after drying

کیونکہ اس کے خشک ہونے سے پہلے اسے پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ اور یہ ناقابل استعمال ہوجاتا ہے ۔ ترکی کے فوڈ ٹیکنالوجسٹس نے حال ہی میں آلوبخارہ دھوپ میں خشک کرنے پر کافی تحقیق کی ہے ۔ ان کی تحقیق کے مطابق اگر گرین ہاؤس بناکر اس میں لکڑی کی ٹریز میں آلو بخارا رکھا جائے ۔تو یہ درجہ حرارت اور نمی کھ تناسب کے حساب سے سات سے پندرہ دن میں خشک ہوسکتا ہے ۔

Dried black plum [Alu Bukhara]

diagram

گرین ہاوس بنانا نہایت آسان ہے لکڑی یا بانس کا ایک فریم اس شکل میں بناکر۔ اس پر قدرے موٹے موم جامے کی تہہ چڑھا دی جائے کہ وہ ایک سرنگ کی شکل بن جائے ۔ اس گرین ہاؤس میں ایک تو درجہ حرارت باہر سے سات سے دس ڈگری زیادہ ہوگا ۔دوسرا نمی بھی عام ہوا کی نسبت کم ہوگی ۔ جو آلو بخارے کو خشک کرنے کیلئے سودمند ہے ۔ اس کے علاوہ بارش، گرد اور جانوروں وغیرہ سے بھی محفوظ رہے گا ۔

لیکن اس کے باوجود اس میں مکمل آلوبخارہ خشک نہیں ہوگا۔ بلکہ اس کس کاٹ کر دوحصوں میں تقسیم کرنا پڑیگا ۔ سالم آلو بخارے کو کاروباری طریقہ پر خشک کرنے کا سب سے اچھا طریقہ فروٹ ڈی ہائیڈریٹر کا ہی ہے ۔ فروٹ ڈی ہائیڈریٹر دراصل ایک لوہے کی بڑی سی الماری ہوتی ہے ۔جس میں لکڑی یا سٹیل کی ٹریز رکھنے کیلیے خانے بنے ہوتے ہیں ۔

اس میں گرم ہوا اس طرح گذاری جاتی ہے کہ اندر کا درجہ حرارت کسی طور بھی 80 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھنے نہ پائے ۔

پھر ہوا میں نمی کو کم کرنے کیلئے ہوا پھیلنے والے پنکھے کے آگے خاص قسم کا فلٹر لگایا جاتا ہے۔ جو حتی الامکان خشک ہوا ڈی ہائیڈریٹر میں داخل کرتا ہے ۔جس سے یہ جلد خشک ہوجاتا ہے ۔ ڈی ہائیڈریٹر کیلیے لکڑی کی ٹرے میں آلو بخارہ رکھنے سے پہلے۔ اس کو گرم پانے میں تیس سے چالیس سیکنڈ تک ڈبویا جانا ضروری ہے ۔تاکہ اس پر موجود قدرتی موم کی تہہ اتر سکے ۔

اس کام کیلیے ایک فیصد کاسٹک سوڈے کا محلول بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ لیکن اس میں تیس سیکنڈ ڈبونے کے بعد اسے اچھی طرح سادہ پانی میں دھونا بہت ضروری ہے ۔ گرم ہوا کیلیے بجلی یا گیس کے ہیٹرز کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ہمارے آلوبخارہ پیدا کرنے والے دیہات میں لکڑی سے چلنے والے اور خاص طور پر وڈ پیلٹس سے چلنے والے ڈی ہائیڈریٹرز بہت کارآمد رہیں گے ۔

مختلف اقسام کے حساب سے آلوبخارے میں نمی کا تناسب مختلف ہوتا ہے ۔ جو تقریباً پچاسی سے بہتر فیصد تک ہوتا ہے ۔ کھانے کے لیے خشک کیے جانے والے آلو بخارے میں نمی پینتیس سے چالیس فیصد کے درمیان ہونا چاہیے ۔ یوں ایک کلو خشک آلوبخارے کے لیے تین سے ساڑھے تین کلوگرام تازہ آلو بخارہ درکار ہے ۔ عام طور پر اسے خشک کرنے کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے ہوتا ہے ۔

کھانے کے لیے خشک کیے گئے پرون کو ہلکا سا خوردنی تیل اور پریزرویٹر لگا کر پلاسٹک کے لفافوں میں پیک کردیا جاتا ہے۔

جس سے اس کی عمر ایک سال تک ہوجاتی ہے ۔ پاکستان میں اس کی سالانہ پیداوار ستر ہزار ٹن کے قریب ہے ۔ اور دنیا میں پیداوار کے لحاظ سے سترویں 17 نمبر پر ہے ۔ میرے خیال میں جس طرح مختلف دیہات میں لوگوں نے آٹا پیسنے کی چکیاں، یا روئی پینجہ وغیرہ لگایا ہوتا ہے۔ اس طرز پر ہر گاؤں میں دو چار لوگ ملکر یا اکیلے اکیلے کچھ لوگ ڈی ہائیڈریٹرز لگالیں۔ جن کے پاس گاؤں کے سب لوگ اپنا اپنا پھل مزدوری پر خشک اور پیک کروالیا کریں ۔ اور مزدوری کے طور اسی میں سے کچھ حصہ ادا کردیں۔ تو بخوبی گاؤں کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر کیا جا سکتا ہے ۔

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔

نوٹ :- اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔

Leave a Comment