خدارا اپنے ساتھ ظلم نہ کریں ۔ یہ وقت جو گزرے جا رہا آپ خود کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، آپ پچھتائیں گے، خدانخواستہ، روئیں گے ،پیٹیں گے، کوسیں گے۔جب یہ وقت گزر گیا، جسے آپ ضائع کر رہے ۔ اپنے آپ کو فنانشلی سٹیبل کریں ، اپنے پیسیو انکم کے ذرائع بنائیے ، کیش جنریٹر ایسٹس پر کام کیجیے۔ آج کے لیے نہیں اپنے کل کے لیے۔بلکہ ایک کام کریں۔ گھر سے نکلیے کسی کچی بستی کا رخ کیجیے۔ وہاں دیواروں سے کان لگا لگا کر سنیے ، اپکو ہر دوسرے گھر سے بوسیدہ پردوں کے پیچھے سے سسکیاں گونجتی سنائی دیں گیں۔
باہر نکلیے روڈ پر، اپنے آگے پیچھے دیکھیے۔ اپکو کچھ بوڈھے نظر آئیں گے جن کی ہڈیوں میں اب جان نہیں جو سیدھا چلنے سے قاصر، سلام لیتے وقت بھی جن کے ہاتھ کپکپاتے ۔ وہ پیٹ کے ہاتھوں مجبور ذمہ داریوں کے بھار تلے دبے مزدوری کرتے نظر آئیں گے، کام ڈھونڈتے تو کہیں مانگتے تانگتے دکھائی دیں گے۔ کسی سرکاری سکول یا مدرسے میں جائیے، وہاں اپکو کچھ بچے نظر آئیں گے، جن کے کپڑے گھسے ہوئے، آنکھوں میں اداسی، چہرے اترے ہوئے ، شوز پھٹے پرانے ہوں گے ۔خدارا اپنے ساتھ
ان بچوں کے ساتھ ان کے گھر جائیے۔ کئی گھروں میں بیمار ماں یا باپ پڑا ہوگا۔ کئیوں کے باپ دس دس بیس بیس ہزار کی مزدوری کر رہے ہوں گے، کئیوں کی مائیں لوگوں کے گھروں میں ان کے جھوٹے برتن مانج مانج کر اپنے چولہے میں آگ جلانے کی مشقت میں مبتلا نظر آئیں گی۔ آپ کچھ بھی نہ کیجیے۔ صرف آنکھیں کھول کر، کان کھول کر توجہ سے ایک ہفتہ اپنے آگے پیچھے دیکھ لیں، ابزرو کر لیں۔ آپکو بھوک ناچتی نظر آئے گی، مناظر سے زندگی کی وحشتیں چھلکتی محسوس ہوں گیں۔
میرے بھائی یہ جوانی۔یہ تندرستی ۔ یہ لاابالی یہ ایک سیاہ پٹی ہے، آنکھوں پر بندھی ہوئی، جب یہ پٹی اترتی ہے تو خدانخواستہ ایسی سفاکیت لپیٹے زندگی نظر آتی ہے، کہ لوگ موت کی آرزو کرتے ۔ آپکو کیا لگتا، ائے روز جو بے روزگاری سے تنگ آ کر پھندے سے جھول جاتے یہ مذاق ہے۔؟؟ اپنی جان لینا کوئی کھیل ہے۔؟؟ ایوی لے لی جاتی۔؟؟ بھوک۔ اس دنیا کی دوسری سب سے بڑی حقیقت ہے، جو ہر حقیقت پر بھاری ، جو ہر نظریے سے عاری ۔ اور بھوک کیا ہے۔
آج جوانی کے نشے میں اگر بھوک کو پیٹ سے نتھی سمجھ رہے آپ تو آپ غلط ہیں۔ حالات دیکھے ۔ جب اولاد ہوتے ہوئے، ماں باپ اپنی بوڑھی ہڈیوں کو روڈوں پر گھسیٹتے نظر آئیں جب بوڈھے باپ کے علاج کے لیے کہیں مانگے تانگے سے بھی قرض نہ ملے جب خدانخواستہ اپنا لخت جگر اپنا بچہ قدم قدم موت کی طرف بڑھ ہو اور آپکی خالی جیب ذمہ دار ٹھہر رہی ہو۔ جب بڑھاپا طاری ہونا شروع ہو جائے، عمر سے زیادہ ذمہ داریوں کا بوجھ کمر دوہری کر دے۔خدارا اپنے ساتھ
گھر میں عمر کاٹتی بچیاں بالوں کی سفیدی روکنے کے جتن کر رہی ہوں کہ ان کا باپ اس معاشرے میں رہتے ہوئے اس کے ان جھوٹے معیاروں کو پورا کرنے جوگا نہیں کہ وہ باعزت طریقے سے اپنے گھر کی ہو سکیں۔ جب صبح و شام اپنے معصوم بچوں کی انکھوں میں حسرت و یاس کی لہریں موج میں نظر آئیں جب دوست، یار ، رشتہ دار سب کنی کترانے لگیں اور آپکو پیسے کی حقیقت کا اندازہ ہونا شروع ہو۔ جب آپکا بنیادی حق “عزت” بھی آپکی جیب میں موجود سوراخ سے گرتی اور آپکو گراتی چلی جائے۔
یہ سب شکلیں بھوک کی ہیں۔ آپکی جان ، آپکی عزت ، آپکے مال کی کمی کے باعث کسی چوک چوراہے میں پڑے پتھر سی ہو جاتی ہے۔ بھوک صرف پیٹ کی نہیں۔ اپنے آگے پیچھے دیکھیے آپکو بھوک کی ایسی ایسی روح فرسا اشکال نظر آئیں گی کہ رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ رب تعالیٰ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں ، آج یہ نہ سوچیں کہ نہ نہ اتنے بھی حالات ایسے نہیں ہمارے، پتہ نئیں ماسٹر نے کیا سے کیا لکھ دیا تو میرے بھائی آنے والے دور کو دیکھیے، مہنگائی کو دیکھیے،
اپنے آنے والے اخراجات کا تخمینہ لگائیے، اپنی موجود سٹیٹ دیکھیے کہ آج تو آپ جوان کام کر سکتے۔ آج تو آپ جاب پر تنخواہیں ملتیں۔ آج تو آپ تندرست آج تو اپکے ماں باپ سلامت اور آپکو اون کرنے والے آج تو آپ میں سے کئیوں پر ذمہ داریاں ضرور لیکن بھار نہیں آج آپ میں سے کییوں کے خرچے پورے ہو رہے ۔ لیکن ایک بار میرے کہنے پر اپنے مستقبل کا سوچ کر دیکھ لیں۔ اپنے ماں باپ کے بڑھاپے اور خدانخواستہ بیماری کا۔ اپنے بڑھاپے اور محتاجی کا۔خدارا اپنے ساتھ
بچوں کے حسرتوں سے لے کر بچیوں کی ذمہ داری تک کا۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بگڑتے ہوئے حالات کا ۔ سب سوچیے۔ پھر جن لوگوں کو آپکے اگے پیچھے دیکھنے کا کہا انہیں دیکھیے تو سمجھ آئے گی کہ ان میں سے زیادہ تر یونہی حالات کے منجھدار میں آئے ہوئے ہیں۔ گنتی کے ہی ہوں گے جو بائی برتھ ان حالات میں پیدا ہوئے ۔ اور باقی سب وہ جو وقت کے ساتھ نہ چل سکے، جو وقت پر فیصلے نہ لے سکے۔ جو وقت کے تقاضوں کو نہ سمجھ سکے۔ خدارا اپنے آپ کو ان لوگوں کو میں شامل نہ کیجیے ۔
جنہوں نے اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے سے، اپنے لا ابالی پن سے، اپنے وقت کی ناقدری سے۔ اپنی ، اپنے ماں باپ، اپنے بہن بھائیوں اور اپنے بیوی بچوں تک سب کی زندگی اجیرن کر لی ۔ خدارا اپنے ساتھ یہ ظلم نہ کیجیے۔ کوشش کیجیے، محنت کیجیے ، ورنہ نکمے پن اور ہڈ حرامی کے چند سال آپکو مرنے سے پہلے ہزار بار ماریں گے، کبھی حالات کے تھپیڑوں سے کبھی ، پچھتاوے کے احساسات سے۔
خدارا خود سے یہ ظلم نہ کیجیے۔ ???? درخواست گزار…. ماسٹر محمد فہیم امتیاز #ماسٹرمحمدفہیم
⇓ مزید پڑھنے کیلئے یہاں کک کریں
ہمیں دنیا کے امیر ترین لوگوں کی مثالیں اور موٹیویشن نہیں چاہئے
Leave a Comment