برانڈز نےہم کو غلام بنا لیا ہے
لوکل مارکیٹ اور برانڈ مارکیٹنگ میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ برانڈ مارکیٹنگ میں آپ کے ذہن ، فکر اور سوچ کو کنٹرول کیا جاتا ہے ۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ پیپسی یا کوک کو اپنی مارکیٹنگ کی ضرورت ہے ۔ ؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کوک یا پیپسی ایک مشروب ہے ۔ ؟ اس کے باوجود یہ اس حد تک مارکیٹنگ کرتے ہیں کہ ۔ دکانوں کے شٹر تک کا رنگ اپنے لوگو کے رنگ میں رنگ دیتے ہیں ۔
5، 6 سال کا بچہ پیپسی نہیں پیتا لیکن اس کے لیے بھی پیپسی کے لوگو والی گیند تیار کی جاتی ہے ۔ کیونکہ وہ دکاندار کو جا کر کہے گا انکل پیپسی والی گیند دے دیں ۔ یہ ذہن سازی ہے ،جب وہ بچہ ہائی سکول یا کالج میں جائے گا تو لاشعوری طور پر پیپسی کو ترجیح دے گا ۔ کیونکہ اس کے لاشعور میں پیپسی والی گیند کے لیے پسندیدگی شامل ہے ۔ برانڈز آپ کے لاشعور میں سٹیٹس ڈالتا ہے ۔ آپ کو لگنے لگتا ہے کہ اگر آپ برانڈ استعمال کر رہے ہیں تو آپ دوسروں سے زیادہ خاص ۔ امیر اور اچھے لائف سٹائل کے مالک ہیں ۔ برانڈ آپ کو قدرے چھچھوڑا بھی بنا دیتا ہے کہ آپ شو آف کریں آپ فلاں برانڈ استعمال کر رہے ہیں ۔
میں ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں:برانڈز
چند سال قبل تک ہمارے یہاں انڈا شامی دیسی برگر چلتا تھا ۔ زنگر ، پیٹی و دیگر برگرز کا ٹرینڈ نہیں تھا ۔ دیسی ریسٹورنٹ ڈھابے یا برگر کاونٹر کے ساتھ پڑی پلاسٹل کی کرسی میز پر آپ کو برگر والا یا ویٹر ٹہبل سروس دیتا تھا ۔ پھر برانڈز کے ایف سی ، میکڈونلڈ ، سب وے ، پاپا جونز و دیگر آ گئے ۔ یہاں آپ کو ٹیبل سروس نہیں ملتی ،آپکو خود جا کر سیلف سروس کے تحت پہلے آرڈر دینا ہوتا ہے ۔ پھر ٹوکن کے مطابق جا کر اپنا آرڈر لانا ہوتا ہے ۔
یہاں آپ کو مارکیٹ سے مہنگا برگر ملتاہے ۔ کیچپ ، چٹنیاں ،سلاد و دیگر لوازمات کے بنا برگر بریڈ میں ایک فرائی ” بوٹی ” اور ایک پتا رکھ کر زنگر برگر آپ کے متھے مار دیا جاتا ہے ۔ آپ وہ برگر کھاتے ہیں ،اس کی اور اپنی سیلفی بناتے ہیں ۔ وہ تصویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں اور ساتھ ریسٹورنٹ کا نام و لوکیشن بھی ڈالتے ہیں ۔
کبھی سوچا آپ کیا کر رہے ہیں ؟؟؟
آپ مہنگی چیز خرید کر اس کی مفت مارکیٹنگ کر رہے ہیں ۔ وہ کام جس کا ایڈورٹائزنگ کی دنیا میں بھاری معاوضہ لیا جاتا ہے ۔ آپ اپنی جیب سے پیسے لگا کر کرتے ہیں ۔ ان برانڈز کا ہر دوسرا کسٹمر ان کا فری مارکیٹر ہے ۔ رویو کے نام پر ،سٹیٹس کے نام پر ، لگژری لائف اسٹائل کے نام پر آپ برانڈز کی مفت مارکیٹنگ کرتے ہیں ۔ یہ برانڈ مارکیٹنگ کی تکنیک ہے ۔ برانڈ آپ کے لاشعور میں آپ کے خاص ہونے کا احساس ڈال کر آپ کو اپنی مارکیٹنگ کے لیے استعمال کرتا ہے ۔
اب ایک اور فرق دیکھیں :
ہماری روایتی جنرل اور کریانہ سٹور ہوا کرتے تھے ۔ لوگ ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد گلی میں اپنے گھر کی “بیٹھک ” میں چھوٹا سا کریانہ سٹور کھول لیتے تھے ۔ ان چھوٹے جنرل سٹور پر پورے محلے کا کھاتا چلتا تھا ۔ خواتین دن میں سودا منگوا لیتی تھیں ، شوہر شام میں کام دھندے سے آ کر پیسے دے جاتے تھے ۔ کئی کا ہفتہ وار یا ماہانہ کھاتا چلتا تھا ، مہینے بعد تنخواہ آتے ہی پچھلا بل چکا دیا جاتا تھا ۔
سب سے مزے کی بات یہ کہ ان کریانہ سٹور پر “جھونگا” بھی ملتا تھا ۔ خصوصا بچے جھونگا لیے بنا نہیں ٹلتے تھے ۔ پھر سرمایہ داروں نے بڑے سٹور بنا لیے ، میٹرو ،امپوریم ،شاپنگ مالز وغیرہ آئے تو ان کریانہ سٹور کو کھا گئے ۔ محلے کا ادھار کھاتا سسٹم ، جھونگا ، حال احوال سب ختم ہو گیا ۔ اب ان برانڈز کے سٹور اور بیکریوں پر کیا ہو رہا ہے ۔ ؟ وہی آپ کے پیسوں سے اپنی مارکیٹنگ چل رہی ہے ۔
:آپ کو سبزی والے کے پاس شاپنگ بیگ مل جائے گا
دودھ دہی کی دکان پر بھی مفت شسپنگ بیگ مل جائے گا ۔ لیکن ان برانڈز کے پاس شاپنگ بیگ پر پابندی کے نام پر مفت شاپنگ نہیں ہو گا ۔ کیونکہ اب یہ شاپنگ بیگ پر کما بھی رہے ہیں ،مارکیٹنگ بھی کر رہے ہیں ۔ آپ گورمے ، مالمو ،شیزان سمیت کسی برانڈ بیکری یا شاپنگ مال میں چلے جائیں ۔ یہ آپ کو لگ بھگ دس روپے کا ایک کاغذی شاپنگ بیگ دیں گے ۔ جس کی مضبوطی مفت والے شاپنگ بیگ سے کم ہو گی ۔ یہی نہیں بلکہ اس شاپنگ بیگ پر ان کے برانڈ کا اشتہار چھپا ہو گا ۔
یہ اپنا مارکیٹنگ شاپنگ بیگ آپ کو دس روپے میں بیچ دیں گے ۔ آپ مجبورا یا ہنسی خوشی ان سے ان کا مارکیٹنگ سٹف پیسے دے کر خرید رہے ہیں ۔ اس کے بعد بل بننے ہر ایک روپیہ واؤچر ٹیکس کے نام پر کاٹا جائے گا ۔ یہاں دن میں ہزار سے زیادہ کسٹمر آتے ہیں ،کئی جگہ ایک دن میں 5 ہزار سے بھی زائد کسٹمر ہیں ۔ اب آپ دودھ دہی کی دیسی دکان پر چلے جائیں ۔ نہ شاپنگ بیگ کے الگ سے پیسے ہیں اور نہ ہی واؤچر ٹیکس لیا جائے گا
یہ برانڈ اور لوکل مارکیٹ کا فرق ہے:
پبلک ریلیشنگ ، برانڈز مارکیٹنگ ، ایڈورٹائزنگ میرے شعبے کا حصہ ہے ۔ میں ان سب چیزوں کو بہت قریب سے دیکھتا ہوں ۔ مجھے کبھی ہنسی آتی ہے ، کبھی رونا آتا ہے کہ کس طرح برینڈز نے ہم سب کے ذہنوں کو کنٹرول کر لیا ہے ۔ آپ آزادی سے وہی سب کرتے ہیں جو برانڈز چاہتا ہے ۔ کوشش کیجیے برانڈز کی اس غلامانہ زندگی سے باہر نکلیں ، اپنی زندگی جینے کا مزہ لیں. اور حقیقی خوشیاں تلاش کریں ورنہ آپ مرتے دم تک برانڈز کی سٹریٹیجی کا شکار رہیں گے ۔ برانڈز آپ کے ذہن کو اس طرح کنٹرول کریں گے کہ آپ ان کے ہاتھوں استعمال بھی ہوتے رہیں گے ۔ اور آپ کو لگے گا بھی یہی کہ آپ آزاد زندگی گزار رہیں ہیں ۔
:مزید پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں ۔
نوٹ :- اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو ۔
Leave a Comment